کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت چند پشت سے بازاری رنڈی تھی اس سے اسی حالت میں دولڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئی اس کے بعد اس رنڈی کو خداوند کریم نے ہدایت دی وہ اس کاربد سے تائب ہوئی اور اس کی اولاد بھی تائب ہوئی اس کی لڑکی نے شریف خاندان کے ایک آدمی سے نکاح کرلیا۔اور اس کےدونوں لڑکے تعلیم میں مشغول ہوگئے اور بُرے کاموں سے پورے پورے تائب ہوگئے اب وہ تینوں قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں اورنماز روزہ وغیرہ احکام دین کی پابندی رکھتے ہیں جیسے کہ اور مسلمان رکھتے ہیں کیا وہ مسلمان ہیں اور ان سے مل کر کھانا جائز ہے یا نہیں اوران سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کے لیے شریعت اجازت دیتی ہے یا نہیں جو لوگ ان کو مسلمان خیال کرتے ہیں وہ راستی پر میں یا جو ان سے نفرت کرتے ہیں حتی کہ ان سے کلام کرنا بھی درست نہیں سمجھتے وہ راستی پر ہیں۔بینوا توجروا۔
بے شک وہ مسلمان ہیں اور ان سے مل کر کھانا پینا بلاشبہ جائز ہے اور ان سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کے لیے شریعت اجازت دیتی ہے اور جو لوگ ان کو مسلمان خیال کرتے ہیں وہ راہ حق پر ہیں اور جو لوگ ان سے نفرت کرتےہیں اور ان سےکلام کرنے کو بھی درست نہیں سمجھتے ہیں وہ باطل اورضلالت کے راستے پر ہیں اور شریعت سے جاہل ہیں حدیث شریف میں ہے:
(رواہ ترمذی۔وابن ماجہ۔والدارمی)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ہر بنی آدم خطا کرنے والا ہے اور خطا کرنے والوں میں بہتر وہ لوگ ہیں جوتوبہ کرنے والے ہیں پس جب ان لوگوں نے اپنے کار بد سے توبہ کی تو سب خطا کاروں سے بہتر ہوئے ونیز ایک روایت میں آیا ہے:
یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا مثل اس شخص کے ہے جس نے گناہ ہی نہیں کیا ہے پس جب توبہ کرنے کی وجہ سے ان پر گناہ ہی نہ رہا اور بے گناہ ٹھیرے تو اب ان سے مل کھانا پینا اور ان سے ملنا جلنا اورسلام وکلام کرنا سب کچھ جائز ہے اور ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم حررہ علی احمد عفی عنہ۔(سید محمد نذیرحسین)
ہوالموفق:۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
یعنی اگر کافر لوگ اپنے کفر سے توبہ کریں اور نماز کو قائم کریں اورزکاۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اس آیت سے معلوم ہوا کہ کفار اور مشرکین اپنے کفروشرک سے توبہ کریں تو وہ توبہ کرنے کے بعد ہمارے دینی بھائی ہوجاتے ہیں اور ان کے ساتھ کل معاملہ وبرتاؤ مسلمانوں کاکرنا ضروری ہوجاتا ہے تو اگر مسلمان بدکار اپنے کاربد سے توبہ کریں،اور نماز روزہ وغیرہ احکام شرعیہ کی پابندی رکھیں تو وہ بدرجہ اولیٰ ہمارے دینی بھائی ہوں گے اور ان کے ساتھ دیگر مسلمانوں کی طرح کھانا پینا اور ان سے ملناجلنا اور ان سے سلام کرنا وغیرہ بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگا بناء علیہ صورت مسئولہ میں عورت مذکورہ اور اس کی تینوں اولاد مسلمان ہیں اور تمام مسلمانوں کے وہ دینی بھائی بہن ہیں اور ان سے مل کر کھانا پینا جائز ہے اور ان سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کی شریعت اجازت دیتی ہے۔بلکہ ضروری بتاتی ہے اور جو لوگ ان سے نفرت رکھیں اور ان سے سلام وکلام کرنے کو اور ان سے ملنے جلنے کو نادرست سمجھیں وہ صریح غلطی پر ہیں اور راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو راہ پر لادے واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ محمد عبدالرحمان المبارکفوری عفا اللہ عنہ۔
[1]۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام بنی آدم گنہگار ہیں اور بہترین گناہگار توبہ کرنے والے ہیں۔
[2]۔گناہ سے توبہ کرنے والا اسی طرح پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔
[3]۔اگر وہ توبہ کریں نماز کی پابندی کریں اورزکاۃ دیں توتمہارے دینی بھائی ہیں۔