سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) رنڈی اور بازاری عورت کی توبہ

  • 26113
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1341

سوال

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت چند پشت سے بازاری  رنڈی تھی اس سے اسی حالت میں دولڑکے اور ایک لڑکی پیدا ہوئی اس کے بعد اس رنڈی کو خداوند کریم نے ہدایت دی وہ اس کاربد سے تائب ہوئی اور اس کی اولاد بھی تائب ہوئی اس کی لڑکی نے شریف خاندان کے ایک آدمی سے نکاح کرلیا۔اور اس کےدونوں لڑکے تعلیم میں مشغول ہوگئے اور بُرے کاموں سے پورے پورے تائب ہوگئے اب وہ تینوں قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں اورنماز روزہ وغیرہ احکام دین کی پابندی رکھتے ہیں جیسے کہ اور مسلمان رکھتے ہیں کیا وہ مسلمان ہیں اور ان سے مل کر کھانا جائز ہے یا نہیں اوران سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کے لیے شریعت اجازت دیتی ہے یا نہیں جو لوگ ان کو مسلمان خیال کرتے ہیں وہ راستی پر میں یا جو ان سے نفرت کرتے ہیں حتی کہ ان سے کلام کرنا بھی درست نہیں سمجھتے وہ راستی پر ہیں۔بینوا  توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بے شک وہ مسلمان ہیں اور ان سے مل کر کھانا پینا بلاشبہ جائز ہے اور ان سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کے لیے شریعت اجازت دیتی ہے اور جو لوگ ان کو مسلمان خیال کرتے ہیں وہ راہ حق پر ہیں اور جو لوگ ان سے نفرت کرتےہیں اور ان سےکلام کرنے کو بھی درست نہیں سمجھتے ہیں وہ باطل اورضلالت کے راستے پر ہیں اور شریعت سے جاہل ہیں حدیث شریف میں ہے:

"عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ- صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ- : " كُلُّ بَنِي آدَمَ خَطَّاءٌ وَخَيْرُ الْخَطَّائِينَالتَّوَّابُونَ [1]"

(رواہ ترمذی۔وابن ماجہ۔والدارمی)

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: کہ ہر بنی آدم خطا کرنے والا ہے اور خطا کرنے والوں میں بہتر وہ لوگ ہیں جوتوبہ کرنے والے ہیں پس جب ان لوگوں نے اپنے کار بد سے توبہ کی تو سب خطا کاروں سے بہتر ہوئے ونیز ایک روایت میں آیا ہے:

"عبد الله بن مسعود عن أبيه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( التَّائِبُ مِنْ الذَّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ" [2]

یعنی گناہ سے توبہ کرنے والا مثل اس شخص کے ہے جس نے گناہ ہی نہیں کیا ہے پس جب توبہ کرنے کی وجہ سے ان پر گناہ ہی نہ رہا اور بے گناہ ٹھیرے تو اب ان سے مل کھانا پینا اور ان سے ملنا جلنا اورسلام وکلام کرنا سب کچھ جائز ہے اور ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم حررہ علی احمد عفی عنہ۔(سید محمد نذیرحسین)

ہوالموفق:۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتَوُا الزَّكو‌ٰةَ فَإِخو‌ٰنُكُم فِى الدّينِ ...﴿١١﴾.... سورة التوبة [3]

یعنی اگر کافر لوگ اپنے کفر سے توبہ کریں اور نماز کو قائم کریں اورزکاۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اس آیت سے معلوم ہوا کہ کفار اور مشرکین اپنے کفروشرک سے توبہ کریں تو وہ توبہ کرنے کے بعد ہمارے دینی بھائی  ہوجاتے ہیں اور ان کے ساتھ کل معاملہ وبرتاؤ مسلمانوں کاکرنا ضروری ہوجاتا ہے تو اگر مسلمان بدکار اپنے کاربد سے توبہ کریں،اور نماز روزہ وغیرہ احکام شرعیہ کی پابندی رکھیں تو وہ بدرجہ اولیٰ ہمارے دینی بھائی ہوں گے اور ان کے ساتھ دیگر مسلمانوں کی طرح کھانا پینا اور ان سے ملناجلنا اور ان سے سلام کرنا وغیرہ بدرجہ اولیٰ ضروری ہوگا بناء علیہ صورت مسئولہ میں عورت مذکورہ اور اس کی تینوں اولاد مسلمان ہیں اور تمام مسلمانوں کے وہ دینی بھائی بہن ہیں اور ان سے مل کر کھانا پینا جائز ہے اور ان سے دوسرے مسلمانوں کی طرح ملنے جلنے کی شریعت اجازت دیتی ہے۔بلکہ ضروری بتاتی ہے اور جو لوگ ان سے نفرت رکھیں اور ان سے سلام وکلام کرنے کو اور ان سے ملنے جلنے کو نادرست سمجھیں وہ صریح غلطی پر ہیں اور راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو راہ پر لادے واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ محمد عبدالرحمان المبارکفوری عفا اللہ عنہ۔


[1]۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تمام بنی آدم گنہگار ہیں اور بہترین گناہگار توبہ کرنے والے ہیں۔

[2]۔گناہ سے توبہ کرنے والا اسی طرح پاک صاف ہوجاتا ہے  جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔

[3]۔اگر وہ توبہ کریں نماز کی پابندی کریں اورزکاۃ دیں توتمہارے دینی بھائی ہیں۔

     ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی نذیریہ

جلد:2،کتاب التوبہ:صفحہ:68

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ