کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وظیفہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔بینواتوجروا۔
وظیفہ مجموعہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثابت نہیں ہے وظیفہ کے واسطے صرف لاالٰہ الااللہ ہے واللہ تعالیٰ اعلم حررہ السید ابوالحسن عفی عنہ۔(سید محمد نذیر حسین)
ہوالموفق:۔
بے شک ذکر وظیفہ کے لیے صرف لا الٰہ الا اللہ اور ذکر لا الٰہ الا اللہ کے ساتھ محمد رسول اللہ کا انضمام کسی روایت سے ثابت نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( رواہ الترمذی وابن ماجہ )
"یعنی افضل ذکر "لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ " ہے اور افضل دعا "الحَمْدُ لِلَّهِ" ہے۔
روایت کیا اس حدیث کو ترمذی اور ابن ماجہ نے کذا فی للمشکواۃ وقال الحافظ فی الفتح صفحہ 76 جزو 26 وحدیث:
( رواہ الترمذی وابن ماجہ والحاکم)
اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ موسیٰ علیہ السلام نے کہا:اے رب! مجھے کوئی ایسی شے بتادے کہ اس کے ساتھ تجھ کو یادکروں اور دعاکروں ۔تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :لا الٰہ الااللہ۔موسیٰ علیہ السلام نے کہا:اے رب!اس کو تو تیرے تمام بندے کہتے ہیں میں ایسی شے چاہتا ہوں جس کو تو میرے لیے خاص کردے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اگر ساتوں آسمان اور ان کے آباد کرنے والے میرے سوا اور ساتوں زمین ایک پلہ میں رکھی جائیں اور لا الٰہ الا اللہ کو ایک پلے میں رکھا جائے تو لاالٰہ الا اللہ والا پلہ جھک جائےگا۔اس حدیث کو بغوی نے روایت کیا ہے شرح السنہ میں ۔(کذا فی المشکوٰۃ وقال الحافظ فی الفتح صفحہ 77،۔جزو۔26)
واللہ تعالیٰ اعلم۔کتبہ محمد عبدالرحمان المبارکفوری عفااللہ عنہ۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب