کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ افضل الذکر لاالٰہ الا اللہ اگرکوئی محض الا اللہ پر اکتفا کرکے الا اللہ ہی کا وظیفہ کرے تو بھی افضلیت کا ثواب حاصل کرسکتا ہے یا نہیں اور اگر ایسا وظیفہ ناجائز ہے تو اس میں اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے۔بینوا توجروا۔
جو شخص محض الااللہ پر اکتفا کرکے اس کا وظیفہ کرے وہ افضلیت کا ثواب حاصل نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ظاہر بات ہے کہ شخص مذکور افضلیت کا ثواب جب ہی حاصل کرسکتا ہے جب کہ محض الا اللہ کا وظیفہ افضل ہوحالانکہ شروع میں محض الا اللہ کے وظیفہ کی افضلیت کی کوئی دلیل نہیں پائی جاتی ہے اس کے علاوہ یہ وظیفہ یعنی فقط الا اللہ ایک مہمل کلام ہے جس کا کوئی مضمون نہیں چنانچہ یہ بات بخوبی ظاہر ہے اس وظیفہ کا حکم یہ ہے کہ اس کاپڑھنا گناہ ہے کیونکہ وظیفہ مذکورہ کا اختیار کرنا افضل الذکر میں تبدیل تغیر کرکے اس کومہمل بناناہے اور یہ صریح گناہ ہے ہاں البتہ اس وظیفہ کا پڑھنے والا جاہل ہے اور اس کو اس وظیفے کی خرابی کی خبر نہیں ہے تو اپنی جہالت کی وجہ سے معذور ہے مگر واقف ہونے کے بعد اس کا ترک کردینا ضروری نہیں ہے واللہ اعلم بالصواب ۔حررہ ابو محمد عبدالحق اعظم گڑھی۔(سید محمد نذیر حسین )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب