السلام عليكم ورحمةالله وبركاته!
نماز تہجد کے بعد دعا کرنے کا وقت کب تک ہوتا ہے؟ اگر بندہ کی دعا اور مناجات ابھی مکمل نہ ہوئی ہواور اذان فجر کا وقت ہو جائےتو کیا دعا مکمل کرنے کےلئے جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔اگر جاری رکھنی چاہیے تو کتنی دیر تک جاری رکھ سکتا ہے۔اور اگر اپنی مقامی مسجد کی اذان کی آواز آنی شروع ہو جائے تو کیا دعا جاری رکھیں یا دعا ختم کر کے اذان سنیں؟اور اگر اپنی مقامی مسجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد کی اذان کی آواز آنی شروع ہو جائے تو کیا دعا جاری رکھیں یا دعا ختم کر کے اذان سنیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز تہجد کے بعد دعا مانگنے کے حوالے سے شریعت نے کوئی حکم نہیں دیا ہے کہ لازمی طور پر دعا مانگی جائے، ویسے تو ساری نماز ہی دعا ہوتی ہے۔باقی اگر کوئی شخص دعا کر رہا ہے تو اسے چاہئے کہ اتنی دیر تک دعا کرے جب تک اس کی نماز فجر فوت ہونے کا خدشہ نہ ہو۔ کم از کم اتنی دیر پہلے اپنی دعا ختم کر دے جس وقت میں وہ نماز فجر کی تیاری کر سکے ، سنتیں پڑھ سکے اور نماز میں شریک ہو سکے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مقامی مسجد کی اذان کا جواب دیا جائے ، جس پر دعا ختم بھی کی جا سکتی ہے اور روکی بھی جا سکتی ہے اور اذان کے بعد دوبارہ کی جاسکتی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَأَمَّا إذَا كَانَ خَارِجَ الصَّلَاةِ فِي قِرَاءَةٍ أَوْ ذِكْرٍ أَوْ دُعَاءٍ ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ ذَلِكَ وَيَقُولُ مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ (مجموع فتاوی: (22 / 72اور جب انسان نماز سے خارج قراءت کررہاہو، ذکر کر رہا ہو یا دعا کر رہا ہو تواذان سن کر وہ اپنی قراءت، ذکر اور دعا کو ختم کردے اور موذن کی اذان کا جواب دے۔ لیکن دور کی مسجد کی اذان کے لئے دعا روکنے یا ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ مقامی مسجد کی اذان کا جواب دینے کے بعد اس اذان کا جواب اب ضروری نہیں رہا۔کیونکہ امر تکرار کے لئے نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابمحدث فتویٰ |