السلام عليكم ورحمةالله وبركاته! انبیاء کرام اور صحابہ کرام پر فلمیں اور ڈرامے بنانا اور ایسی فلموں اور ڈراموں کو دیکھنا کیسا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!جواب : انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی تصاویر بنانا بالاتفاق حرام ہے۔ اہل علم کا اس مسئلہ پر اجماع ہے۔ کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کی کمپنی ’’الشرکۃ العربیۃ للانتاج السینمائی العالمی‘‘ نے ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کے عنوان سے ایک فلم بنانے کا معاہدہ کیا‘ جس کے بعد سعودی عرب کے علماء سے اس کے متعلق شرعی رہنمائی حاصل کی گئی اور ’’ہیئۃ کبار العلماء‘‘ نے حضرت محمدﷺ پر فلم بنانے کی حرمت کا فتویٰ جاری کیا۔ اس سے پہلے سعودی لجنۃ دائمہ کے فتاویٰ جات میں بھی انبیاء اور صحابہ کرام کی تصویر کشی کی حرمت و بطلان پر کبار علماء کا فتویٰ شائع ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں مکہ کی تنظیم ’’رابطۃ العالم الاسلامی‘‘ کے ذیلی ادارے مجمع الفقہ الاسلامی نے بھی اپنی فقہی رائے سے امت کو آگاہ کیا تھا کہ انبیاء کی تصاویر اور ویڈیو بنانا مطلقاً حرام اور سنگین جرم ہے۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے نفوسِ قدسیہ اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ذواتِ مطہرہ جس تکریم اورعظمت وجلال کی حامل ہیں،اس کاتقاضایہ ہے کہ ان مبارک شخصیات کی زندگی کے حالات کوپورے ادب واحترام کے ساتھ پڑھا،سنااورعملی طورپراپنایاجائے،اس کے برعکس ان فلموں میں پیشہ ورعام گنہگار انسانوں اوربہروپیوں کو ان مقدس شخصیات کی شکل میں پیش کرکے ان سے مصنوعی نقالی کرائی جاتی ہے،حالانکہ انبیاء کرام کی نقالی کفر جبکہ صحابہ کرام کی نقالی فسق ہے، پھران مقدس شخصیات کا روپ دھارنے والے بہروپیوں کوعامیانہ لہجے میں پکارا جاتا ہے،ان کے مخالفین کا کرداراداکرنے والے ایکٹروں کی طرف سے ان پردشنام طرازی کی جاتی ہے،انہیں مجنون،شاعر،ساحر،کاہن اورقصہ گو وغیرہ کے الفاظ سے مخاطب کیا جاتا ہے،فلمی ایکٹرز کی شکل وصورت بھی توہین آمیز ہوتی ہے مثلاً:خشخشی داڑھی اورکلین شیو وغیرہ،تو یہ تمام تر امور ان مقدس شخصیات کی تنقیص وتوہین کے ساتھ ساتھ ان کی پیغمبرانہ،صحابیانہ اور بزرگانہ قدروقیمت کے منافی امور ہیں،غیرت اور حمیتِ ایمانی کے خلاف ہے،کفر کی ترجمانی ہے اوربالآخرنتیجہ کفر ہی نکلتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابمحدث فتویٰ |
|