السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر مسجد میں امام و خطیب موجود ہو جو درس و خطابت کے فرائض سرانجام دیتا ہو کیااس کی موجودگی میں کسی اور سے مسئلہ پوچھنا جائز ہے اور جس سے پوچھا جائے اسے بتانا چاہیے یا نہیں؟ مجھے ایک آدمی نے کہا تھا کہ ایسے شخص کے لیے روا نہیں کہ وہ امام مسجد کی موجودگی میں مسئلہ بتائے۔(کلیم بن محمد حسین۔ راولپنڈی ) (۱۹ اکتوبر ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد میں مقرر امام و خطیب سے اگر کوئی بڑا عالم موجود ہو تو مسئلہ اس سے پوچھنا چاہیے اور اگر کوئی علم میں امام و خطیب سے کم تر ہو تو پھر امام کو ترجیح دینی چاہیے۔ ایک دفعہ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو علم میراث کے ایک مسئلہ میں غلطی لگی جب کہ حضرت ابن مسعود نے درست بیان فرمایا، تو اس سے متاثر ہو کر انھوں نے کہا جب تک یہ بڑا عالم تم میں موجود ہے مجھ سے مسئلہ مت پوچھو، اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بڑے عالم کے علم کا اعتراف اور اس کی عظمت کا اظہار ہونا چاہیے تاکہ عوام اس کے علم سے کما حقہ مستفید ہوسکیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب