سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(943) حالت حمل میں بیوی سے وطئی کرنا

  • 26058
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-02
  • مشاہدات : 922

سوال

(943) حالت حمل میں بیوی سے وطئی کرنا

 السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک کتاب’’ وہ ہم میں سے نہیں‘‘ عبدالکریم اثری خطیب جامع مسجد الغائیہ گجرات کی لکھی ہوئی میرے پاس ہے ، کے صفحہ:۷۳ پر ایک حدیث لکھی ہوئی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ جو شخص اپنی حاملہ بیوی سے حالت ِ حمل میں ازدواجی تعلق قائم کرے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ (کنزالعمال ، ج:۵،ص:۱۸۵، بحوالہ طبرانی عن ابن عباس)  اس حدیث کی حقیقت کے بارے میں مطلع فرمادیں۔ (منیر احمد ، رحیم یار خان) (۲۶ فروری ۱۹۹۹ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حالت ِ حمل میں بیوی سے وطی کرنا منع نہیں کیوں کہ اصلاً ہر حالت میں استمتاع کا جواز ہے۔ ما سوا اس حالت کے جس میں شریعت نے وطی سے منع کیا ہے۔ مثلاً فرمایا:

’اصْنَعُوا کُلَّ شَیْئٍ إِلَّا النِّکَاحَ۔‘ (صحیح مسلم،بَابُ اصْنَعُوا کُلَّ شَیْء ٍ إِلَّا النِّکَاحَ ،رقم:۳۰۲)

یعنی ماہواری کی حالت میں وطی کے ما سوا ہر قسم کے استمتاع کی اجازت ہے۔ ہاں البتہ باندی اگر غیر سے حامل ہو یا آزاد عورت حبلی بالزنا ہے تو اس صورت میں حالت ِ حمل میں وطی کرنا حرام ہے لیکن وہ اس لیے نہیں کہ یہ حالت ِ حمل میں ہیں۔ بلکہ اس لیے کہ غیر کا حمل ہے۔ بالفرض اگر حمل زانی کا ہو تو ایسے منکوحہ سے بھی وطی حرام ہے کیونکہ شرعاً زانی کے نطفہ کی حرمت نہیں وہ ایسے ہی ہے جیسے غیر کی کھیتی کو پانی پلا رہا ہے۔ بلکہ راجح مسلک کے مطابق حاملہ بالزنا سے نکاح ہی نہیں ہوتا جب تک وضع حمل نہ ہو۔ اور صدِق دل سے دونوں تائب نہ ہوں۔

اور سوال میں مشارٌ الیہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما  کے اصل الفاظ یوں ہیں:

’عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: لَیْسَ مِنَّا مَنْ وَطِئَ حُبْلَی. رَوَاهُ أَحْمَدُ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ، وَالطَّبَرَانِیُّ، وَفِیهِ الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، وَهُوَ مُدَلِّسٌ‘ (مجمع الزوائد:۲۹۹/۴،بَابٌ فِیمَنْ وَطِئَ امْرَأَةً وَحَمْلُهَا لِغَیْرِهِرقم:۷۶۰۰)

’’ابن عباس رضی اللہ عنہما  نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ ہم میں سے نہیں جس نے حاملہ سے مجامعت کی، اس ٹکڑے کی احمد اور طبرانی نے ایک لمبی حدیث میں بیان کیا ہے اور اس میں راوی حجاج بن ارطاۃ مدلّس ہے۔

اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ  فرماتے ہیں:

’صُدُوْقٌ کَثِیْرُ الْخَطَائِ وَالتَّدْلِیْس۔‘ (التقریب:۱۵۲/۱)

’’بہت غلطیاںکرنے والا صدوق اور مدلس ہے۔‘‘

اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے کہا اپنی حدیث میں کمزور ہے اس پر تدلیس کا عیب لگایا گیا ہے ۔ تقریباً چھ سو احادیث کا راوی ہے۔ ابن معین رحمہ اللہ نے کہا قوی نہیں وہ صدوق مدلس ہے ۔ (میزان الاعتدال:۴۵۸/۱)

حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے باب ہذا کے تحت مزید احادیث بیان کی ہیں لیکن وہ سب ضعیف ہیں۔ بغرضِ صحت ان کا تعلق لونڈیوں سے ہے جس طرح کہ بعض روایات میں تصریح ہے۔ صاحبِ ’’مجمع الزوائد‘‘ نے بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے:

’بَابٌ فِیمَنْ وَطِئَ امْرَأَةً وَحَمْلُهَا لِغَیْرِهِ‘

’’اس آدمی کے بارے میں جس نے کسی عورت سے وطی کی اور اس کا حمل غیر کا ہے۔‘‘

اور’’صحیح مسلم‘‘میں حدیث ہے ایک شخص آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ کہا، میں اپنی بیوی سے عزل کرتاہوں۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: یہ فعل تو کیوں کرتا ہے:

’فَقَالَ الرَّجُلُ : أُشْفِقُ عَلَی وَلَدِهَا‘ (صحیح مسلم،بَابُ جَوَازِ الْغِیلَةِ، وَهِیَ وَطْئُ الْمُرْضِعِ، وَکَرَاهَةِ ،رقم:۱۴۴۳)

آدمی نے کہا کہ میں اس کے بچہ سے ڈرتاہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر یہ فعل نقصان دِہ ہوتا تو فارس و روم کو بھی اس سے نقصان پہنچتا۔تو یہ حدیث بھی حالت ِ حمل میں وطی کے جواز پر دال ہوئی۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:650

محدث فتویٰ

تبصرے