السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عزل کرنا کیسا ہے ؟ کیا حضور کے زمانے میں صحابہ کرام عزل کرتے تھے۔ آج دیکھا جاتا ہے کہ اکثر لوگ امریکی ایجاد کردہ پلاسٹک کا ربڑ(فرنچ لیدر) لگا کر جماع کرتے ہیں تو کیا ایسا کر سکتے ہیں؟ اور اس کا شمارعزل میں ہو گا اگر عزل جائز ہے تو ؟(محمد رضا ء اللہ عبداللہ نیپالی) (یکم جولائی ۱۹۹۴ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آزاد عورت کی اجازت سے عزل کا جواز ہے۔ حدیث میں ہے:
’کُنَّا نَعْزِلُ عَلَی عَهْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَالقُرْآنُ یَنْزِلُ‘ (صحیح البخاری، بَابُ العَزْلِ،رقم:۵۲۰۹، صحیح مسلم،بَابُ حُکْمِ الْعَزْلِ،رقم:۱۴۴۰)
’’عہد ِ رسالتﷺ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عزل کرتے تھے۔ جس طرح کہ مذکور حدیث میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی تصریح موجود ہے۔ نیز بوقت جماع لفافہ کے استعمال کا بظاہر کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ زوجین کی باہمی رضا مندی پر موقوف ہے۔ ویسے اصحابِ تجارب کا کہنا ہے کہ عمل ہذا متنوع امراض کو جنم دیتا ہے۔ (وَاللّٰهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ بِصِحَّتِهٖ)
فعل ہذا عزل کی طرح ہے لیکن عزل سے سابقہ شکوک و شبہات جنم نہیں لیتے ما سوائے اس کے لذت جماع میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
محترم جناب حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
’’الاعتصام‘‘ مورخہ یکم جولائی ۱۹۹۴ء میں عزل کے متعلق آپ کا فتویٰ شائع ہوا۔ غالباً اس سے قبل بھی آپ اس مسئلہ پر اپنی رائے کا اظہار فرما چکے ہیں تاہم میرے ذہن میں کچھ خلش ہے جسے دور فرما کر عند اللہ مأجور ہوں۔
﴿ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ﴾(الاحزاب:۵۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب