السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محترمی مفتی صاحب ایک عیسائی نے مجھے خط لکھا ہے کہ ’’ یہ کھلا خط آپ سے اور عالم اسلام سے ہے کہ میں زہر کا جام پینے کو تیار ہوں اور زہر کا دوسرا جام آپ کے ہاتھوں میں ہو۔ ہم دونوں اس کو مل کر پئیں جو سچ پر قائم وہ بچ جائے گا۔‘‘
آپ کی خدمت میں درخواست ہے کہ اس سلسلے میں ایک مسلمان کی شرعی پوزیشن باوضاحتِ تمام تحریر فرمادیں۔( محمد اسلم رانا ، ایڈیٹر ماہنامہ المذاہب) (۱ جون۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے آپ اس شخص کو حکمت و دانائی سے دعوتِ اسلام پیش کریں، بصورتِ دیگر دعوتِ مباہلہ دے سکتے ہیں۔ جس طرح کہ بالتصریح قرآن میں موجود ہے۔ اور جہاں تک زہر پینے کا تعلق ہے کسی حد تک جواز تو ہے لیکن یہ فیصلہ انتہائی غوروخوض اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کرنا چاہیے۔ ممکن ہے اس ادعاء کے پیچھے کوئی سازش کارفرما ہو۔ ﴿وَاللّٰهُ مُحِیْطٌ بِالْکٰفِرِیْنَ﴾(البقرۃ:۱۹)
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو (فتح الباری:۲۴۶/۱۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب