السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک غیر مسلم بالغ عورت ہمارے مدرسہ میں قرآنِ کریم کا ترجمہ پڑھنے کی خواہش مند ہے۔ کیا وہ قرآنِ کریم کے اوراق کو مَس کرسکتی ہے یا کیا طریقہ اختیار کیا جائے۔ ( عبدالرزاق اختر، رحیم یار خان) (۲۰ مئی ۱۹۹۴ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل یہ ہے کہ غیر مسلمہ کو پہلے مسلمان بنائیں پھر اسے قرآن کی تعلیم دیں۔ بصورتِ دیگر احتراز کیا جائے۔
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’أَکْرَهُ أَنْ یَضَعَ الْقُرْآنَ فِی غَیْرِ مَوْضِعِهِ وَعَنْهُ إِنْ رَجَی مِنْهُ الْهِدَایَةَ جَازَ‘ (فتح الباری:۴۰۸/۱)
’’یعنی میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ کوئی قرآن کو بے محل رکھے ۔‘‘
اور ان سے ایک روایت میں ہے اگر غیر مسلم کی ہدایت کی امید ہو تو جائز ہے۔ ورنہ ناجائز
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب