سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(887) بیوہ کی دوسری جگہ شادی کے بعد بچوں پر یتیموں کا حکم لاگو ہوگا؟

  • 26002
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 624

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارا چھوٹا بھائی مقبوضہ کشمیر میں شہید ہوا اس کے چھوٹے بچے دو ہیں۔ ایک بچہ اور ایک بچی ۔ اب اس کی بیوہ نے آگے شادی کرلی ہے۔ یعنی ہمارے چھوٹے بھائی سے۔ کیا اب بھی شہید بھائی کے بچے یتیم ہیں اور اُن سے یتیموں جیسا سلوک ہونا چاہیے؟ یا اب یتیمی ختم ہو گئی ہے؟ (قاری عبدالغفار سلفی بلوچ۔لاہور) (۹ اکتوبر ۱۹۹۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 یُتم کا زمانہ ماں کے آگے شادی کرنے سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کی حدبچوں کا بالغ ہونا ہے۔ بچے جب سنِّ بلوغت کو پہنچ جائیں تو یتیمی کا دَور اختتام پذیر ہوتا ہے۔ امام راغب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’اَلْیَتِیْمُ اِنْقِطَاعُ الصَّبِیِّ عَنْ اَبِیْهِ قَبْلَ بُلُوْغِهٖ‘ المفردات ، (کتاب الیاء،ص:۵۵۰)

’’بچے کا اپنی بلوغت سے قبل ہی اپنے باپ سے جدا ہوجانے کا نام یُتم ہے۔‘‘

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:602

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ