السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارا چھوٹا بھائی مقبوضہ کشمیر میں شہید ہوا اس کے چھوٹے بچے دو ہیں۔ ایک بچہ اور ایک بچی ۔ اب اس کی بیوہ نے آگے شادی کرلی ہے۔ یعنی ہمارے چھوٹے بھائی سے۔ کیا اب بھی شہید بھائی کے بچے یتیم ہیں اور اُن سے یتیموں جیسا سلوک ہونا چاہیے؟ یا اب یتیمی ختم ہو گئی ہے؟ (قاری عبدالغفار سلفی بلوچ۔لاہور) (۹ اکتوبر ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یُتم کا زمانہ ماں کے آگے شادی کرنے سے ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کی حدبچوں کا بالغ ہونا ہے۔ بچے جب سنِّ بلوغت کو پہنچ جائیں تو یتیمی کا دَور اختتام پذیر ہوتا ہے۔ امام راغب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’اَلْیَتِیْمُ اِنْقِطَاعُ الصَّبِیِّ عَنْ اَبِیْهِ قَبْلَ بُلُوْغِهٖ‘ المفردات ، (کتاب الیاء،ص:۵۵۰)
’’بچے کا اپنی بلوغت سے قبل ہی اپنے باپ سے جدا ہوجانے کا نام یُتم ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب