السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا غیر مسلم کو قرآن مجید برائے تحفہ دیا جا سکتا ہے؟( عبدالحمید ۔قصور) (۲۷ جولائی ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کافر کو بطورِ تحفہ قرآنِ مجید پیش نہیں کرنا چاہیے ۔’’صحیح بخاری‘‘میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ:
’أَنَّ رَسُولَ اللَّهِﷺ نَهَی أَنْ یُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَی أَرْضِ الْعَدُوِّ‘ (صحیح البخاری، باب السَّفَرِ بِالْمَصَاحِفِ إِلَی أَرْضِ الْعَدُوِّ۔رقم:۲۹۹۰)
’’رسول اللہﷺنے منع فرمایا کہ دشمن کی سرزمین میں قرآن کے ساتھ سفر کیا جائے۔‘‘
’’سنن ابن ماجہ‘‘ میں عبدالرحمن بن مہدی کے طریق سے مالک سے یہ زائد الفاظ بھی منقول ہیں کہ
’مَخَافَةَ اَنْ یَّنَالُهُ الْعَدُوّ‘ ’’اس ڈر سے کہ دشمن قرآن کی توہین نہ کرے۔‘‘
جب کہ’’صحیح مسلم‘‘میں ایوب کے طریق سے زائد الفاظ یوں ہیں: ’فَاِنِّیْ لَا اٰمَن اَنْ یَّنَالُهُ الْعَدُوّ‘
مجھے تسلی نہیں کہ دشمن قرآن کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ کوئی صورت ایسی نہیں اختیار کرنی چاہیے جس سے قرآن کا اَدب و احترام مجروح ہونے کا خدشہ ہو۔ ہاں البتہ بطورِ دعوت و تبلیغ کافر کو ایک دو آیات لکھ کر بھیج دی جائیں تو قصۂ ہرقل کی بناء پر جائز ہے، یا کفار کو قرآن سنایا جائے تو یہ دینی فرض کی ادائیگی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِن أَحَدٌ مِنَ المُشرِكينَ استَجارَكَ فَأَجِرهُ حَتّىٰ يَسمَعَ كَلـٰمَ اللَّهِ... ﴿٦﴾... سورة التوبة
’’اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ کا خواستگار ہو تو اس کو پناہ دے دو یہاں تک کہ کلام اللہ سننے لگے۔‘‘ لیکن اس کے ہاتھ میں قرآن نہ پکڑایا جائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب