امام مسجد بوقت جماعت حاضر نہیں ہے اور حاضرین ڈاڑھی والے جاہل ہیں۔ اور ایک پڑھ لکھا شخص موجود ہے لیکن اس کے ڈاڑھی نہیں ہے۔ کیا اُس بے ڈاڑھی والے کے پیچھے نماز درست ہے؟
امام ایسے نیک شخص کو بنانا چاہیے جس کو نماز کے ضروری احکام کی واقفیت کے ساتھ تمام مصلیوں میں قرآن سب سے زیادہ یاد ہو ااور اگر سب حاضرین کو تقریباً برابر یاد ہو تو ان میں سب سے زیادہ علم شریعت سے واقفیت رکھنے والا امامت کا حق دار ہے اگر اس صفت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے بڑی عمر والا امامت کا حق دار ہے اگر بے ڈاڑھی والے سے یہ مراد ہے کہ ابھی اس کے ڈاڑھی آئی ہی نہیں ہے اور قریب البلوغ ہے اور پڑھ لکھا ہونے سے یہ مراد ہے کہ وہ مسائل شرعیہ سے زیادہ واقف ہے۔ تو بلاشبہ اس صورت میں وہی امامت کا مستحق ہے کیونکہ امامت کے لیے بلوغ شرط نہیں۔
کما یدل علیہ حدیث عمر بن سلمة المرادی
اور اگر بے ڈاڑھی سے یہ مراد ہے کہ وہ ڈاڑھی منڈا ہے تو اس کو ہر گز امام نہیں بنانا چاہیے کہ وہ فاسق ہے۔
(مولانا عبید اللہ رحمانی شیخ الحدیث و مفتی مدرسہ، محدث دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۳)