السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سوال ناسخ ومنسوخ سے متعلق ہے۔
’ اَلشَّیْخُ وَالشَّیْخَةُإذَا زَنَیَا فَارْجُمُوْهُمَا اَلْبَتَّةَ‘ (مسند احمد،رقم:۲۱۲۰۷،سنن ابن ماجه،بَابُ الرَّجْمِ،رقم:۲۵۵۳)
کیا یہ کوئی منسوخ آیہ ہے اگر منسوخ ہے تو اس کی ناسخ آیہ کون سی ہے؟ کیا کوئی بھی آیت ہے جو اس طرح منسوخ ہوئی۔ ملاحظہ: میرا سوال رجم کے بارے میں نہیں ہے ناسخ منسوخ کے بارے میں ہے؟(فاروق، سمن آباد)(۱۵ جون ۲۰۰۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نسخ کی تین صورتیں ہیں:
1… آیت اور اس کا حکم دونوں منسوخ ہوں۔ جیسے بعض روایتوں میں آیا ہے ’’سورۃ احزاب‘‘، ’’سورۃ بقرۃ‘‘ کے برابر تھی۔ اب صرف نصف پارہ رہ گئی باقی اٹھائی گئی۔
2… آیت باقی رہے اور اس کا حکم اٹھا لیا جائے جیسے ﴿وَالّٰتِیْ یَأْتِیْنَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِّسَائِکُمْ …الخ﴾ (النساء:۱۵)
یہ آیت باقی ہے اور اس کے حکم کو منسوخ کرکے درّے لگانے یا سنگسار کرنے کا حکم بھیج دیا، چناں چہ اس آیت میں اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کوئی اور راستہ نکال دے یعنی حکم اتار دے۔
3… کہ آیت اٹھ جائے اور حکم باقی رہے اس کی مثال سنگسار کرنے کا مسئلہ ہے۔ ’’سورۃ احزاب‘‘ میں یہ آیت تھی
{ الشیخ والشیخة … الایة}(تفسیر ابن کثیر)
یہ آیت قرآن میں نہیں لیکن حکم باقی ہے۔
مزد مثالوں کے لیے ملاحظہ ہو! (الاتقان فی علوم القرآن :۲/ ۲۴)
اس آیت کی تلاوت کیوں اٹھی جب کہ حکم باقی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباری :۱۲/ ۱۷۶)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب