السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث شریف میں ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے ؟ لڑکی ہے یا لڑکا ہے ؟ اس کے بارے میں کوئی نہیں بتا سکتا یا کوئی نہیں جانتا ۔ اس کا علم صرف اللہ کو ہی ہے۔ جب کہ موجودہ وقت میں سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ انسان معلوم کر سکتا ہے کہ لڑکی ہے یا لڑکا ہے۔ بلکہ یہاں تک وہ کہتے ہیں، مرد چاہے تو لڑکی پیدا کریں یا لڑکا پیدا کریں۔ ظاہر ہے یہ تو نہ ہونے والی بات تھی مگر اب ممکن ہو گیا ہے کیا کہتے ہیں علمائے کرام اس کے بارے میں ہے؟ (آفتاب احمد خاں عباسی۔ ابو ظہبی) (۸ جنوری ۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں لڑکے اور لڑکی کا ذکر نہیں بلکہ قرآن و حدیث میں فی الارحام کے الفاظ وارد ہیں جو رحم کی فطرتی اور بنیادی تمام صلاحیتوں اور شکلوں کو حاوی ہے چاہے کوئی عورت شادی شدہ ہو یا نہ ہو۔ مقدر شکل کے معرض ِ وجود میں آنے سے قبل اللہ رحم پر موکل فرشتے کو آگاہ فرماتے ہیں۔ پھر بہت بعد میں ڈاکٹروں کو معلوم ہوتا ہے تو بتائیے اس میں انسانی ترقی کا کیا کمال ہے ؟
اس سے معلوم ہوا ، ڈاکٹری علم شرعی نصوص کے منافی ہے۔ لڑکا یا لڑکی پیدا کرنا مرد کے اختیار میں نہیں بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔ رحم پر مقرر فرشتہ بھی رب العزت سے دریافت کرتا ہے : (ا ذَکَر اَم انثٰی‘صحیح البخاری،بَابُ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ: (مُخَلَّقَةٍ وَغَیْرِ مُخَلَّقَةٍ) ،رقم:۳۱۸)یہ لڑکا بنے گا یا لڑکی؟
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب