سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) ایک مسجد میں دو جماعت کروائی جا سکتی ہیں

  • 2594
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1596

سوال

(309) ایک مسجد میں دو جماعت کروائی جا سکتی ہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد میں پہلی جماعت کے بعد دوسری جماعت کرواسکتا ہے یا نہیں؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! کرواسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ ﴾ (البقرۃ:۴۳) ’’اور رکوع کرنے والے کے ساتھ رکوع کرو۔ ‘‘ پہلی جماعت ہوچکی ہے اب دوسری جماعت نہ کرائے تو آیت مذکورہ بالاپر عمل کیسے ہوگا؟
 ابو سعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوچکے تو ایک آدمی آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم میں سے کون ہے جو اس سے (ثواب کے حصول کی) تجارت کرے؟‘‘ ایک آدمی کھڑا ہوا ، اس نے (دوبارہ) اس کے ساتھ نماز پڑھی۔  ( جامع ترمذی، أبواب الصلاة، باب ما جاء فی الجماعة فی مسجد قد صلی فیہ مرة ، ابو داؤد، کتاب الصلاة، باب فی الجمع فی المسجد مرتین)
صحیح بخاری میں تعلیقاً اور ابو یعلی میں موصولا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے تو جماعت ہوچکی تھی، انہوں نے اذان اور اقامت کہی اور جماعت کرائی۔

 

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 

محدث فتویٰ

تبصرے