السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا جن انسانوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ یا تکلیف دے سکتے ہیں؟ ان سے چھٹکارے کا کیا طریقہ ہے؟(حذیفہ مبشر بن محمد بلال، انجینئر واپڈا، کوٹ ادو ضلع مظفر گڑھ)(۲۲ستمبر۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جنات اجسام لطیفہ سے عبارت ہیں۔ ان میں مختلف شکلیں اختیار کرنے کی قوت موجود ہے۔ کتب ِ احادیث میں متعدد واقعات اس بات کے موید ہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ زکوٰۃ رمضان کے تحت فرماتے ہیں:
’وانه قد یتصور ببعض الصور فتمکن رؤیته و ان قوله تعالیٰ ، انه یراکم هو و قبیله من حیث لا ترونهم، مخصوص بما اذا کان علی صورته التی خلق علیها۔‘ (فتح الباری:۴۸۹/۴)
’’یعنی بعض دفعہ شیطان بعض صورتیں اختیار کرلیتا ہے جس سے اس کی رؤیت ممکن ہو جاتی ہے اور اللہ کا فرمان ہے کہ وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے۔ یہ اس صورت کے ساتھ مخصوص ہے جب وہ اپنی اصلی تخلیقی حالت میں ہو۔‘‘
اور صاحب’’تفسیر فتوحات الٰہیہ‘‘ فرماتے ہیں:
’ ای اذا کانوا علی صورهم الاصلیة اما اذا تصوروا فی غیرها فتراهم کما وقع کثیراً‘ (۱۳۳/۲)
چند سطور بعد فرماتے ہیں:
’ فاجسادهم مثل الهواء نعلمه و نتحققه و لا نراه وهذا وجه عدم رؤیتنا لهم ووجه رؤیتهم لنا کثافة اجسادنا ووجه رؤیة بعضهم بعضًا ان الله تعالیٰ قوی شعاع ابصارهم جدا حتی یری بعضهم بعضا و لو جعل فینا تلك القوة لرأیناهم و لکن لم یجعلها لنا۔‘
ایک دفعہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے شیطان کو بصورتِ ہاتھی دیکھا تھا اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے :
’ فَاِذَا هو بدایة شبه الغلام المحتلم فقلت له اجنی ام النسی؟ قال بل جنی‘ (فتح الباری،:۴۸۸/۴۔۴۸۹)
اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں بصورتِ سانپ بھی ذکر ہے۔
حاصل یہ ہے کہ جسم کثیف کی صورت میں انسان کا جن کو دیکھنا ممکن ہے لیکن بصورتِ جسم لطیف ناممکن ہے۔ کما تقدم۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب