سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(806) جادو کا علاج طریقہ ’’حاضرات ‘‘سے کروانا جائز ہے؟

  • 25921
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1258

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جادو کے علاج کے لیے اہل حدیث عاملوں نے کئی طریقے اختیار کررکھے ہیں ان میں سے ایک طریقہ ’’حاضرات‘‘ کا یہ ہے کہ عامل کسی بچے یا بڑے کو بٹھا کر قرآن پڑھتے ہیں۔ جس پر عمل ہورہا ہوتا ہے وہ آنکھیں بند کرکے عموماً بیٹھتا ہے۔ قرآن کے الفاظ عامل منہ میں سراً پڑھتا ہے۔ جس پر عمل ہورہا ہو اسے مختلف چیزیں آنکھیں بند کیے نظر آتی ہیں۔ مثلاً جادو کہاں پر دفن ہے۔ کون جادو کروا رہا ہے۔ جادو کا توڑ کیا ہے وغیرہ۔ مختلف لوگ مختلف حالت میں وغیرہ۔

اس طرح جادو کا توڑ کیا جاتا ہے۔ پڑھنے والے کو کچھ نظر نہیں آتا۔ ایک عامل سے یہ کہا گیا کہ یہ تو غیب کی باتیں ہیں۔ اس کا جواب تھا کہ ایسا کرنا قرآن کی رو سے صحیح ہے۔ دلیل کے طور پر یہ آیت پڑھی:

﴿إِنَّ الَّذينَ اتَّقَوا إِذا مَسَّهُم طـٰئِفٌ مِنَ الشَّيطـٰنِ تَذَكَّروا فَإِذا هُم مُبصِرونَ ﴿٢٠١﴾... سورة الاعراف

’’بے شک جو اللہ سے ڈرتے ہیں جب انھیں شیطان کی طرف سے وسوسہ آئے تو وہ آگاہ ہوجاتے ہیں تو ناگہانی دیکھنے والے ہوجاتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ ﴿ فَاِذَا هُمْ مُّبْصِرُوْنَ ﴾(الاعراف:۲۰۱) کا معنی ہے کہ وہ جنات کو دیکھنے لگ جاتے ہیں۔ محترم برائے مہربانی فرمائیں کہ کیا ایسا عمل درست ہے؟ کیا یہ کہانت تو نہیں جو منع ہے؟ اگر یہ کہانت ہے تو کیا ایسے بندے کے پاس کسی بھی دم کے لیے جانا درست ہے؟ (عثمان بھٹہ) (۱۶ مئی ۲۰۰۸ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طریقہ حاضرات خود ساختہ عمل ہے شرع میں اس کا کوئی ثبوت نہیں اور اس عمل کے لیے قرآنی آیت سے جواز کا استدلال بلا محل ہے۔ اور آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے: متقی کہتے ہیں شرع کی پابندی کرنے والے کو یعنی امر کے مطیع اور نہی کے تارک کو۔ مطلب یہ ہوا کہ جب متقیوں کو شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پہنچتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے وعدہ ثواب اور وعید عذاب کو یاد کرتے ہی اپنا قصور اور شیطان کا فریب دیکھ کر فوری طور سے اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور توبہ کرتے ہیں۔ (حواشی مفسر قرآن مولانا عبدالستار محدث دہلوی رحمہ اللہ) کتاب وسنت میں وارد مسنون دعائوں میں ہی ساری خیر وبرکت ہے۔ انہی پر اکتفاء کرنی چاہیے۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،متفرقات:صفحہ:553

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ