السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآنی آیات کے جمع متکلم کے صیغوںکو واحد متکلم کے صیغوں میں تبدیل کرلینا کیا حکم رکھتا ہے؟ مذکورہ کتاب کے صفحہ نمبر ۵۱۱ حدیث نمبر ۸۶۵ میں قرآنی آیت:﴿رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا﴾…الخ صیغہ واحد متکلم میں موجود ہے۔ حدیث کی سند پر غور فرمائیں اور مسئلہ کی وضاحت فرمائیں ۔ کیا دوسری آیت میں بھی ایسے صیغہ واحد متکلم بنایا جا سکتا ہے۔ ( سلیم اللہ زمان عربی ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول رائے ونڈ لاہور سٹی) (۲۰ نومبر۱۹۹۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں مشارؒ الیہ روایت جو قرآنی آیات میں صیغوں کی تبدیلی کے جواز پر دلالت کرتی ہے۔ وہ ضعیف اور ناقابلِ حجت ہے کیوں کہ اس میں عبد اللہ بن الولید بن قیس التجیبی المصری ضعیف راوی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ لَیِّنُ الحَدِیْث وَ لَهُ عِنْدَ اَبِیْ دَاؤُد حَدِیْثٌ وَاحِدٌ فِی الدُّعَاءِ اِذَا اسْتَیْقَظَ وَ ضَعَّفَهُ الدَّارُقُطَنِیُّ ‘(تقریب،۴۵۹/۱، تہذیب:۶۹/۶)
اور علامہ البانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
’ وَ اِسْنَادُهٗ ضَعِیْفٌ فِیْهِ عَبْدُ اللّٰهِ بْنِ الْوَلِیْدِ وَهُوَ الْمِصْرِیّ وَهُوَ لَیِّنُ الْحَدِیْثِ کَمَا فِی التَّقْرِیْبِ‘(مشکوٰة :۳۸۲/۱، رقم الحدیث:۱۲۱۴)
عمل الیوم واللیلة،ص:۲۵۵، رقم الحدیث :۸۷۱۔ اور عمل الیوم واللیلة لابن السنی،ص:۲۷۶، رقم الحدیث: ۷۶۱ ۔ اور سنن ابو داؤد بَابُ مَا یَقُوْلُ الرَّجُلُ اِذَا تَعَارَ مِنَ اللَّیْلِ، مَعَ عون المعبود(۴۷۴/۴)
نیز صاحب ’’المرعاۃ ‘‘فرماتے ہیں:
’ وَ اَخْرَجَهُ اَیْضًا النَّسَائِیُّ وَابْنُ حِبانَ وَالْحَاکِمُ وَ صَحَّحَهُ وَابْنُ مَرْدَوِیَه وَ ابْنُ السنّی فِی عَمَلِ الیَوْمِ َواللَّیْلَة:ج:۲،ص:۱۷۶ ۔‘
یاد رہے تمام ائمہ کے ہاں اس حدیث کا مدار عبداللہ بن الولیدپر ہے اور وہ ضعیف ہے۔ لہٰذا حدیث ضعیف ٹھہری۔
مسئلہ ہذا میں کوئی صحیح واضح نص ایسی نگاہ سے نہیں گزری جو قرآنی آیات میں صیغوں کی تبدیلی کے جواز پر دال ہو۔ لہٰذا بلادلیل ایسے اقدام سے احتیاط میں ہی راہِ سلامتی ہے۔ اور اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب