السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کو اس کے والدین نے قرآن مجید حفظ کرایا ہے۔ شروع میں زید کی بھی یہی خواہش تھی۔ تقریباً ایک تہائی قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد اُسے اندازہ ہوا کہ وہ ساری عمر قرآن مجید کو یاد نہیں رکھ سکتا۔ اس لیے اس نے والدین سے درخواست کی کہ مجھے مدرسہ سے ہٹا دیا جائے لیکن انھوں نے زبردستی کی ۔ بادلِ نخواستہ زید نے بقیہ قرآن بھی حفظ کیا۔ لیکن اس میں اس کی کوئی رضامندی نہ تھی۔ پھر قراء حضرات کی تبدیلی نے بھی اس کی پڑھائی پر کافی اثر ڈالا۔ اب جب کہ زید کو صرف ایک تہائی قرآن یاد ہے جس میں اس نے دلچسپی لی۔ صورتِ بالا میں کیا زید قرآن کو بھلانے کی صورت میں اللہ کے عذاب کا مستحق ہے ؟ اگر ہے تو کیااس کا کوئی کفارہ ہے جس کے ذریعے زید آخرت میں خود کو اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ زید نے کافی عرصے کے بعد دوبارہ کوشش کی کہ قرآن کو مکمل کرلے لیکن دنیاوی مصروفیتوں کے باعث بظاہر ناممکن ہے۔(ایک سائل ) (۱۳ اکتوبر ۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید کو چاہیے کہ اپنی متنوع قسم کی مصروفیات سے روزانہ وقت نکال کر قرآن مجید کے یاد اور حفظ کے لیے کوشاں رہے۔ اس کے باوجود اگر بظاہر ناکامی نظر آتی ہے پھر وہ آخرت میں رضائے الٰہی سے سرخ رو ہوگا۔ صحیح حدیث میں ہے:
’اِنَّمَا الاَْعْمَالُ بِالنِِّیَّاتِ‘(صحیح البخاری،کَیْفَ کَانَ بَدْء ُ الوَحْیِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ؟،رقم:۱)
’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب