اگر پیش امام اپنے نابالغ بچے کو اپنے ساتھ دائیں طرف تعلیم کی غرض سے کھڑا کر کے نماز پڑھے تو کی اس کو دو امام قرار دیا جائے گا اور کیا ایسا کرنے سے مقتدی کی نماز میں خلل واقع ہو گا اور کیا امام گناہ گار ہو گا۔
(۱) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نواسی حضرت امامہ بنت زینب کو فرض نماز پڑھنے کی حالت میں دوش قدس پر اٹھا رکھا تھا جب رکوع و سجدہ کے لیے جھکتے تو ان کو دوش مبارک سے زمین پر اتار دیتے۔ (بخاری ومسلم وغیرہ)
(۲) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں بیٹھ کر اس طرح فرض نماز پڑھائی تھی کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پہلو میں دائیں جانب کھڑے ہو کر آپ کی اقتدا کر رہے تھے اور بقیہ مقتدی آپ کے پیچھے تھے۔ (بخاری و مسلم وغیرہ) معلوم ہوا کہ امام کے اپنے ساتھ نابالغ بچہ کو کندھے پر اٹھائے رکھنے سے یا بغرض تعلیم دائیں جانب کھڑا کرنے سے یا کسی بالغ مقتدی کو اپنے پہلو میں کھڑا رکھنے سے مقتدیوں کی نماز میں کوئی خلل نہیں واقع ہوتا اور نہ امام گناہ گار ہوتا ہے اور نہ ان کو دو امام قرار دیا جائے گا۔ ہاں مناسب یہ ہے کہ نابالغ بچوں کو مردوں کی صف کے پیچھے کھڑا کیا جائے۔
عن عبد الرحمن بن غنم قال قال ابو مالک الاشعری الا احدتکم بصلوٰة النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال فاقام الصلٰوة نصف الرجال وصف الغلمان خلفھم ثم صلی بھم فذکم بصلٰوة ثم قال ھکذا صلوة امتی (مسند احمد و ابو داؤد)(محدث دہلی جلد نمبر ۸ شمارہ نمبر ۳)