السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے جو کہ(پابند ہے صوم و صلوٰۃ کا ) ایک کیلنڈر فروخت کرنے والے کو دیکھا کہ وہ بزرگانِ دین و اولیائے کرام کی تصوراتی تصاویر مع عورتوں کی تصاویر فروخت کر رہا ہے اس نے جیب سے رقم دے کر وہ کیلنڈر لے کر پھار دیے کہ یہ تصاویر بزرگانِ دین کی نہیں ہیں بلک عورت کے ساتھ بزرگانِ دین اور اولیائے کرام کی تصاویر دین متین و شریعت مطہرہ کی خلاف ورزی اور اولیائے کرام کی توہین ہے۔ تصاویر والے کیلنڈروں کے نیچے چند آیات قرآنی کے کیلنڈر تھے جو کہ اس کو معلوم نہ تھے۔ جب اس نے تصاویر والے کیلنڈر پھاڑے تو ساتھ ہی وہ بھی نادانستہ پھٹ گئے۔ اب جب اس کو پتہ چلا تووہ پشیمان ہوا ۔ آپ فرمائیں کہ اس شخص کی سزا کیا ہے اور کیا اس کی معافی قابلِ قبول ہو گی؟ (ایک سائل از پسرور) (۵ جون ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی صورت میں اللہ کے حضور معافی کی درخواست کرنی چاہیے اور یہی کافی ہے۔ صحیح حدیث میں ہے:
’فَاِنَّ الْعَبْدَ اِذَا اعْتَرَفَ بِذَنْبٍ ثُمَّ تَابَ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِ‘(صحیح البخاری،بَابُ تَعْدِیلِ النِّسَاء ِ بَعْضِهِنَّ بَعْضًا،رقم:۲۶۶۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب