السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اخبارات میں جہاں اخبار کا نام لکھا ہوتا ہے اس کے قریب ہی قرآنی آیات کا ترجمہ بھی لکھا ہوتا ہے۔ اخبارات والے جانتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ ان اوراق کا خیال نہیں رکھتے اور گندگی کے ڈھیروں پر اخبارات پڑے ہوتے ہیں۔ اندریں صورت اخبار شائع کرنے والے گناہگار ہوں گے یا اخبارات کو محفوظ جگہ پر نہ رکھنے والے؟ (ام کلثوم۔ لاہوتی) (۱۶۔ اگست ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اصل بات یہ ہے کہ قرآن کی حرمت کاملہ عربی الفاظ کے ساتھ ہوتی ہے۔ اگر محض ترجمہ کی حفاظت کسی وقت نہ بھی ہوسکے تو معاف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب