السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن کریم کو بے وضو چھونا اور پڑھنا جائز ہے کہ نہیں۔ راجح مذہب کیا ہے؟(سائل: نور زمان۔ بنوں شہر۔ صوبہ سرحد) (۲۷ نومبر ۱۹۹۸)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید کو بلا وضوء چھونے کے بارے میں اہل علم کے دو قول ہیں۔ جواز اور عدمِ جواز ۔ دلائل کے اعتبار سے ثانی الذکر قول راجح ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَایَمَسُّهٗ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ﴾(الواقعہ:۹)
’’اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں۔‘‘ اور حدیث عمرو بن حزم میں ہے:
’ اَنْ لَّا یَمَسُّ القُراٰنَ اِلَّا طَاهِرٌ۔‘ سنن الدارمی،بَابُ لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِکَاحٍ،رقم:۲۳۱۲،(سنن الدارقطنی،بَابٌ فِی نَهْیِ الْمُحْدِثِ عَنْ مَسِّ الْقُرْآنِ،رقم:۴۳۷)
’’ رسول اللہﷺ نے اس کے لیے تحریر لکھی۔ قرآن پاک صرف پاک ہی چھوئے۔ ‘‘
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ۔ رسول اللہﷺ نے اسے فرمایا:
’لَا تَمْسِ الْقُراٰنَ اِلَّا وَ اَنْتَ طَاهرٌ‘ المستدرك للحاکم،رقم:۶۰۵۱، (السنن الکبرٰی للبیهقی،بَابُ نَهْیِ الْمُحْدِثِ عَنْ مَسِّ الْمُصْحَفِ،رقم:۴۰۸)
’’قرآن کو مت مس کر الاّ یہ کہ تو پاک ہو۔‘‘
اور حضرت سعد نے مسِ مصحف کے لیے اپنے بیٹے کو وضوء کا حکم دیا تھا۔ پھر جمہور اہل علم کی رائے بھی یہی ہے۔
ہاں البتہ بعض اہل علم نے بچوں کوبلا وضوء مس کی اجازت دی ہے اس لیے کہ وہ غیر مکلف ہیں۔ جب کہ بعض اس بات کے قائل ہیں کہ وضوء کرنا ضروری ہے۔ بہر صورت احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ بچوں کوبھی وضوء کرنا چاہیے تاکہ اکرامِ مصحف ان کے ذہنوں میں راسخ ہویا پھر حائل (پردہ) کے ساتھ مسِّ مصحف ہوتوباوضوء اور بے وضوء سب کے لیے جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب