سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) لاؤڈ سپیکر کی آواز سن نماز فرض پڑھی جا سکتی ہے یا نہیں؟

  • 2588
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1912

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 حسب ذیل سوالات کے جوابات بہت جلد ارسال فرمائیں۔
۱۔    لاؤڈ سپیکر کی آواز سن کر نماز فرض ادا کر سکتا ہے یا نہیں؟
۲۔    اگر مسجد گاؤں کے درمیان ہو اور لاؤڈ سپیکر کا انتظام ہو تو کیا مرد عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟ بعض امام کے آگے پیچھے دائیں بائیں ہوتے ہیں۔
۳۔    زمیندار اپنے کھیتوں میں لاؤڈ سپیکر کی آواز سن کر نماز باجماعت ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟ قرآن و حدیث سے حوالہ دیں۔


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 (۱):…لاؤڈ سپیکر کی آواز پر نماز فرض پڑھی جا سکتی ہے اس لیے کہ امام کی آواز مقتدیوں تک پہنچانے کا وہ ایک آلہ ہے۔ ممانعت کی کوئی وجہ نہیں۔
جواب (۲):… لاؤڈ سپیکر کی آواز پر مسجد کو ترک کر کے گھروں میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں اور نہ ہی کھیتوں میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ مقتدیوں اور امام کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح صفوں کے درمیان بھی زیادہ فاصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
حدیث میں ہے:
عن ابی سعید الخدری قال رای رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم فی اصحابہ تاخرأ فقال لھم تقدمو واتمونی وایأتم بلکم من بعدکم (الحدیث)
’’ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو دیکھا کہ وہ بہت پیچھے کھڑے ہیں۔ فرمایا : آگے ہو، اور میری اقتداء کرو، پچھلے لوگ تمہاری اقتداء کریں۔‘‘
دوسری حدیث میں ہے:
«رصوا صفوفکم وقار بوا بینھا»
’’یعنی سیسہ پلائی دیوار کی طرح اپنی صفیں بنائو اور صفوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ رکھو۔‘‘
ان ہر دو احادیث سے ظاہر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو زیادہ پیچھے کھڑے ہونے سے منع فرمایا اور حکم دیا کہ میرے قریب ہو کر کھڑے ہو اور صفوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ رکھو۔ جب صورت حال یہ ہے تو اپنے اپنے گھروں میں یا کھیتوں میں لائوڈ سپیکر کی آواز پر امام کی اقتداء میں نماز پڑھنی جائز نہیں اس لیے کہ امام اور مقتدیوں کے درمیان اتنا بڑا فاصلہ ہے گویا کہ امام اور مقتدیوں کا آپس میں اقتدا کا کوئی تعلق نہیں۔ البتہ عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لیں تو کوئی ہرج نہیں اس لیے کہ ان کے لیے مسجد میں حاضری فرض نہیں، بلکہ مسجد کی نسبت ان کا اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھنا افضل ہے۔(تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۲۲ شمارہ نمبر ۳۶)

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1 ص 237۔238
محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ