السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر لوگ قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے وقت’’ض‘‘ کی جگہ’’د‘‘ کی آواز نکالتے ہیں جس طرح ’’سورۃ الضحیٰ‘‘ میں ’’والضُّحٰی‘‘ کی بجائے ’’وَالدُّحٰی‘‘ پڑھتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟ ( ماریہ عدیل۔ لاہور) (۵ جولائی ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حرف’’ض‘‘ کا مخرج ادائیگی کے اعتبار سے مشکل ترین مخرج ہے۔ علماء کا صحیح قول یہ ہے کہ ضاد اور
ظاء چونکہ قریب المخرج ہیں لہٰذا ادائیگی میں اگر کوئی کمی بیشی واقع ہو جائے تو معاف ہے۔ (تفسیر بن کثیر:۵۴/۲)
واضح ہو کہ دونوں طرح کے لوگوں کا مقصود تو ایک جیسے معنیٰ ہی ہوتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، البتہ ’’ض‘‘ کو واضح ’’د‘‘ کی آواز میں ادا کرنا غلط ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب