السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قرآنِ مجید کی تلاوت ٹیک لگا کر یا تکیہ رکھ کر کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ بوجہ تھکاوٹ سستی کے؟ (ایک سائل از منڈڑیاں تحصیل ایبٹ آباد) (۱۲۱ اپریل ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ٹیک وغیرہ لگا کر قرآنِ مجید کی تلاوت کا کوئی حرج نہیں ، جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:
’کَانَ یَتَّکِیُٔ فِی حَجْرِی وَأَنَا حَائِضٌ، ثُمَّ یَقْرَأُ القُرْآنَ۔‘ (صحیح البخاری،بَابُ قِرَاءَةِ الرَّجُلِ فِی حَجْرِ امْرَأَتِهِ وَهِیَ حَائِضٌ،رقم: ۲۹۷)
’’یعنی نبیﷺ میری گود میں ٹیک لگاتے اور میں حیض والی ہوتی پھر آپﷺ قرآن کی تلاوت فرماتے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب