السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کچھ حضرات دانستہ یا نادانستہ یزید بن معاویہ کو گالیاں دیتے اور برا بھلا کہتے ہیں، جب کہ میں نے ایک اہل حدیث عالم سے سنا ہے کہ وہ ایک غزوہ میں شریک تھے۔ مسلمانوں کو فتح ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ نے فرمایا: کہ جتنے صحابی بھی جنگ میں شریک ہیں۔ وہ سب جنتی ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں؟ (سیف اللہ سلفی۔ ضلع قصور) (۹ جون ۲۰۰۰ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یزید کے بارے میں تین قسم کی آراء ہیں:
۱۔ بعض لوگ اسے اچھا سمجھتے ہیں۔
۲۔ دوسرے وہ جو اُسے شراب کبابی کے الفاظ سے یاد کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت ساری بے بنیادی باتیں اس کی طرف منسوب ہیں۔ شرابی کبابی ہونا بھیا ن میں سے ایک ہے۔ مستند حوالوں سے یہ بات ثابت نہیں ہو سکی۔
۳۔ تیسرا مسلک یہ ہے کہ ہمیں اس سے نہ پیار ہے نہ بغض ۔ اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ زیادہ احتیاط والی بات یہی ہے۔(وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔)
ہاں’’صحیح بخاری‘‘میں سب سے پہلے مدینۂ قیصر پر حملہ آور کے لیے بشارت ضرور ہے لیکن اس میں زبانِ نبوت سے یزید کا تعین نہیں۔ البتہ بعض شارحین نے اس کا مصداق یزید کو قرار دیا ہے۔ جو بحث کا متقاضی ہے۔ تفصیلی بحث پہلے’’الاعتصام‘‘ میں ہو چکی ہے۔ تکرار کی ضرورت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب