السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ سے کیوں روکا؟(ناصر محمود لوہیانوالہ۔ گوجرانوالہ) (۲۳ مئی ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حالات کی نزاکت کے پیش نظر احباب نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو سفر کوفہ سے روکا۔ کوفیوں کی بیوفائی سب کے ہاں عیاں تھی۔ اس سے پہلے شہادتِ علی رضی اللہ عنہ کا سانحہ اور حضرت مسلم بن عقیل سے ان کی بد سلوکی سے سب واقف تھے۔ یہاں تک کہ بعد میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بذاتِ خود بھی واپسی کی چاہت کا اظہار کرنا پڑا۔ اور فرمایا تھا:’خُذْ لَنَا شِیْعَتنَا‘(کتاب خلاصةالمصائب شیعہ) یعنی ہمارے شیعہ نے ہم کو ذلیل کیا ہے۔
اسی کتاب میں مزید مرقوم ہے یعنی وہ امام کے قتل کرنے والے سب کوفی تھے۔ ان میں نہ کئی شامی تھا اور نہ کوئی حجازی۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ﴿وَکَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا﴾ کا ظہور عظیم سانحہ کربلا کی شکل میں امت ِ مسلمہ کے لیے مصائب تکالیف کا سبب بن گیا جس کا مداوا قیامت تک نہ ہو سکے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب