سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(744) یزید بن معاویہؓ کو آپﷺ نے جنتی کیوں کہا؟

  • 25859
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1312

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہﷺ نے امیر المومنین یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ  کو جنتی کیوں کہا؟(ناصر محمود لوہیانوالہ۔ گوجرانوالہ) (۲۳ مئی ۱۹۹۷ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی صحیح حدیث میں اس بات کی تصریح نہیں کہ نصتًا رسولِ اکرمﷺ نے یزید بن معاویہ کو جنتی قرار دیا ہو۔ البتہ بعض شارحین نے فرمانِ رسول اللہﷺ:

’ اَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ اُمَّتِیْ یَغْزُوْنَ مَدِیْنَة الْقَیْصَرِ مَغْفُوْرٌ لَّهُمْ‘(صحیح البخاری، باب ما قیل فی قتال الروم، رقم:۲۹۲۴)

یعنی میری امت کا پہلا لشکر جو مدینہ قیصر یعنی قسطنطنیہ پر حملہ آور ہو گا انھیں معاف کیا ہوا ہے۔‘‘

سے یہ سمجھا ہے کہ یہ وہی غزوہ ہے جو ۵۲ ہجری میں یزید کی قیادت میں ہوا تھا۔ (فتح الباری:۱۰۲/۶۔۱۰۳)

جب کہ مدینہ قیصر پر اس سے پہلے بھی ایک غزوہ ہو چکا تھا۔ اور وہ غزوہ ہے جو حضرت عبدالرحمن بن خالد بن الولید کی قیادت میں ہوا ہے۔ملاحظہ ہو سنن ابوداؤد، باب فی قولہ تعالیٰ ﴿وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّهْلُکَةِ﴾لیکن اس میں یہ شبہ باقی رہ جاتا ہے کہ جامع ترمذی کی روایت میں عبدالرحمن کی بجائے فضالہ بن عبید کا ذکر ہے۔ ان کا انتقال سن ۵۸ میں ہوا۔ اس صورت میں امکان موجود ہے کہ غزوہ ہذا سن ۵۲ ہجری کے بعد ہوا ہو ، لیکن حضرت عبدالرحمن کا انتقال سن ۵۲ ہجری سے قریباً پانچ سال قبل ہوا ہے۔ اس صورت میں یہ غزوہ حتمی طور پر سن ۵۲ ہجری سے پہلے ہوگا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:524

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ