السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اویس قرنی،شمس تبریز اور منصور حلاج کا اصل واقعہ اور اس کی گرفت قرآن و سنت سے کریں۔ (سائل)(۵ مئی ۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اویس قرنی کے فضائل و مناقب ’’صحیح مسلم‘‘ وغیرہ میں موجود ہیں، وہاں سے ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں، آپ نے اس کو خیر التابعین قرار دیا ہے۔ ساتھ یہ بھی فرمایا کہ’ فَمُرُوهُ فَلْیَسْتَغْفِرْ لَکُمْ‘(صحیح مسلم،بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أُوَیْسٍ الْقَرَنِیِّ رَضِیَ اللهُ عَنْهُ،رقم:۲۵۴۲)
یعنی ’’اے میرے صحابہ رضی اللہ عنہم اس سے اپنے لیے دعا استغفار کرانا۔‘‘
مشکوٰۃ کے حاشیہ پر ہے اس حدیث سے اویس قرنی کی بڑی عمدہ فضیلت ثابت ہوئی۔ اویس قرنی تابعین میں سے ہے۔ صحابی نہیں۔ ہر چند حضرت ﷺ کے وقت میں موجود تھے۔ لیکن ماں کی خدمت سے فرست نہ پائی کہ حضرتﷺ کے حضور میں حاضر ہوتے۔ اس حدیث سے اویس قرنی کی صحابہ پر فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔ اس واسطے کہ تابعین اصحاب سے افضل نہیں ہو سکتا صرف دعا ثابت کرانے سے افضلیت نہیں ہوتی۔ اس واسطے کہ خود حضرتﷺ نے اپنے واسطے بعضے لوگوں سے دعا کروائی ہے۔ بلکہ پانچوں وقت کی اذان میں تمام امت سے اپنے مقامِ محمود کے حاصل ہونے کے واسطے دعا کرنے کو فرمایا ہے۔ (حاشیہ غزنوی: ۵۴۸۴)
اس کے بارے میں بہت ساری بے بنیاد باتیں بھی مشہور ہیں۔ مثلاً اس نے سنا کہ نبیﷺ کے بعض دانت مبارک جنگ احد میں شہید ہو گئے تو اس نے اپنے دانت توڑ لیے۔ صرف اس خیال پر شاید کہ فلاں دانت ہو یا فلاںہو وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح شمس تبریز کے بارے میں بھی لوگ بہت ساری بے پرکی اڑاتےہیں جن کا کوئی اصل نہیں اور پھر حسین بن منصور حلاج کا تو معاملہ ہی بڑا عجیب ہے۔ زندقہ کے الزام میں اس کو سولی پر چڑھا دیا گیا تھا۔
شیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں کہتے ہیں: حسین بن منصور حلاج بڑا عابد تھا۔ ہر رات ہزار رکعت نفل پڑھتا۔ جب اس کی زبان سے أَنَا الْحَقْ ( میں خدا ہوں) کا کلمہ نکلا تو سید الطائفہ جنید بغدادی نے اور دوسرے بزرگوں نے اس کے قتل کا فتویٰ دے دیا۔ اور سولی پر کھینچ دیا۔
شیخ عبد الحق محدث دہلوی’’أخبَار الاخْیَار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ : خواجہ نظام الدین اولیاء سے لوگوں نے پوچھا کہ حسین بن منصور حلاج کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا : مردود ہے۔ جنید نے اس کو مردود لکھا۔ جنید اپنے زانے کا پیشوا تھا۔ اس کا مردود کہنا سب کا مردود کہنا ہے۔
’’اخبار الاخیار‘‘ میں شاہ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کے ذکر میں لکھا ہے کہ انھوں نے کہا کہ منصور کو کسی نے پایا کہ اس کی دست گیری کرتا اور جو اس کو غلطی لگی تھی اس سے اس کو روکتا۔ میں اس زمانے میں ہوتا تو اس کی دستگیری کرتا تاکہ وہ اس حد تک نہ پہنچتا۔(فتاویٰ اہل الحدیث:۵۳/۱)
بہر صورت ان کے بارے میں اس مختصر مجلس میں تفصیلی جائزہ پیش کرنا ممکن نہیں۔ موضوع ہذا پر محققین مولفین کی بے شمار کتابیں بازار میں دستیاب ہیں۔ حقیقت حال پر آگاہی کے لیے ان کی طرف رجوع کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب