سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(729) قطع رحمی پر مبنی وصیت پر عمل کرنا

  • 25844
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 635

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک برادری جس کا عقیدہ ومسلک اہل حدیث ہے۔ بزرگوں کی وجہ سے دو حصوں میں منقسم چلی آرہی ہے۔ برادری کے ایک دھڑے کا کہنا ہے کہ ہمارے جد امجد نے وصیت کی تھی تم نے دوسرے دھڑے کے ساتھ روابط کے سلسلہ میں بچ کے رہنا۔ اس لیے ہم ان سے تعلقات نہیں رکھتے۔ کیا ایسی وصیت پر عمل کرنا چاہیے یا نہیں؟ (عبدالقدوس سلفی پوسٹ بکس ۳۰، ڈیرہ غازیخان) (۶ نومبر۱۹۹۲ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکابر کی وصیت اگر ٹھوس دینی مصلحت پر مبنی ہے تو وہ لائق عمل ہے۔ جس کا جائزہ و فیصلہ بنظر ِ غور بذمہ علماء راسخین فی العلم ہے ورنہ اس وصیت کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان سب لوگوں کو اپنے تعلقات فوراً بحال کرلینے چاہئیں۔

     ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ