السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث شریف میں ہے جو کسی مسلمان بھائی سے اختلاف کی وجہ سے تین دن تک کلام نہیں کرتا تو اس کی کوئی عبادت بھی قبول نہیں ہوتی ہم لوگ باہمی اختلاف کی وجہ سے طویل عرصہ تک بات چیت نہیں کرتے تو کس زمرہ میںآتے ہیں۔ عبادت کی قبولیت کے اعتبار سے امید ہے کہ جلد کتاب و سنت کی روشنی میں مفصل جواب سے نوازیں گے۔ (عبد الجبار پیپلز کالونی ملتان) (۴ جون ۱۹۹۳ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عام حالات میں کسی مومن کے لائق نہیں ہے کہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ اس صورت میں جو بلانے (کلام کرنے ) میں پہل کرے وہ بری الذمّہ ہے۔ دوسرا چاہے رضا کا اظہار کرے یا نہ کرے۔ بصورتِ عدم رضا ذمہ داری اس پر عائد ہوگی۔ اور اس کی عبادت بھی محل نظر ہوگی۔ ہاں البتہ مقاطعہ کا سبب اگر شرعی عذر ہے تو تین دن سے زیادہ بھی جائز ہے۔ جس طرح کہ حضرت کعب بن مالک اور ان کے ساتھیوں کا غزوہ تبوک میں قصہّ معروف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب