السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عید کے موقع پر گلے ملنے اور’’عید مبارک‘‘ کہنے کی کتاب وسنت سے کوئی دلیل ہے ؟ ایک مولانا صاحب نے فرمایا کہ عید کے موقع پر گلے ملنا بدعت ہے ۔ مہربانی فرما کر کتاب و سنت کی روشنی میں جواب سے مطلع فرمادیں۔ (عبدالرحمن خلیق ملکوال) (۲۳ فروری ۲۰۰۱ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عید کا دن مسلمانوں کے لیے خوشی اور باہمی مؤدت و محبت کے اظہار کا دن ہے ، لہٰذا اس میں خوشی کا اظہار ہونا چاہیے۔
حافظ ابن حجر بسند حسن جبیر بن نفیر سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے اصحاب عید کے روز جب آپس میں ملاقات کرتے تو’تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنْكَ ‘السنن الکبرٰی للبیهقی،بَابُ مَا رُوِیَ فِی قَوْلِ النَّاسِ یَوْمَ الْعِیدِ …الخ ،رقم:۶۲۹۴،المعجم الکبیر للطبرانی:۱۲۳)
’’اللہ ہماری اور تمہاری عید قبول فرمالے۔‘‘ کہہ کر ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرتے۔ (فتح الباری:۴۴۶/۲)
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ ایک آدمی دوسرے کو عید کے دن’تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنْكَ‘کہے۔حرب نے کہا کہ امام احمد سے سوال ہوا کہ عیدین میں لوگ یہ کہتے ہیں ’تَقَبَّلَ اللّٰهُ مِنَّا وَ مِنْكَ‘اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ یہ بات اہل شام نے امامہ سے نقل کی ہے۔ (المغنی: ۳۹۴/۳)
ابو امامہ کا یہ اثر ترکمانی نے ’’سنن کبریٰ بیہقی‘‘ کے حاشیے پر ذکر کیا ہے۔(۳۲۰/۳) امام احمد نے اس کی سند کو جید قرار دیا ہے۔ البتہ خصوصی گلے ملنے کی کسی روایت میں صراحت نہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
عید کے دن ایک دوسرے سے گلے ملنا کوئی مسنون اور ثابت شدہ عمل نہیں، البتہ عام اظہارِ محبت کے لیے اگر معانقہ کر بھی لیا جائے تو اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب