السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو ہاتھ دیے ہیں۔ قدرتی طور پر دائیں ہاتھ میں قوت زیادہ ہے۔ اور دائیں ہاتھ سے سارے کام کاج کرنا یعنی اچھے کام کرنے کا حکم ہے۔ نیز کوئی چیز لیتے دیتے وقت بھی دائیں ہاتھ کو استعمال کرنے کا حکم ہے۔ مگر بعض لوگوں کو قدرتی طور پر پیدا ہی اس طرح کیا گیا ہے کہ ان کی قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے وہ بائیں طرف معلوم ہوتی ہے مگر وہ کام کرتے وقت بھی اسی ہاتھ کو استعمال کرتے ہیں۔ اب جب کسی بھائی کو بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہوئے منع کیا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرا دایاں ہاتھ بائیں جانب والا ہے۔ کیوں کہ میری قدرتی طاقت جو کہ دائیں ہاتھ میں ہوتی ہے وہ اللہ نے بائیں ہاتھ میں پیدا کی ہے۔ تو اس بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں کہ کیا وہ بائیں ہاتھ سے کام کاج ، لین دین کر سکتاہے ؟ شکریہ (قاری امیر حمزہ حماد، تاندلیانوالہ ضلع فیصل آباد) (۱۹ اپریل ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس انسان کے لین دین اور کام کاج کی قوت فی الجملہ دائیں ہاتھ کے بجائے بائیں ہاتھ میں ہو وہ ذی قوت ہاتھ کو استعمال میں لائے گا۔ اگرچہ یہ الٹا ہاتھ ہو بشرطیکہ یہ کام وہ ہوں جو دائیں ہاتھ سے مافوق الاستطاعت ہوں۔ قرآن میں ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن
’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو۔‘‘
اور حدیث میں ہے:
’مَا نَهَیْتُکُمْ عَنْهُ فَاجْتَنِبُوهُ، وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِهِ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ‘ (صحیح مسلم،بَابُ تَوْقِیرِهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَتَرْکِ إِکْثَارِ سُؤَالِهِ …الخ ،رقم:۱۳۳۷)
’’جس چیز سے میں تمھیں منع کروں اس سے باز رہو اور جس بات کا حکم دوں تو جس قدر بجا لا سکتے ہو، بجا لاؤ۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب