السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تصویر کے بارے میں شریعت نے سختی سے روکا ہے۔ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اس جدید دور میں جو تصویر کیمرہ کے ساتھ لی جاتی ہے وہ اس ضمن میں نہیں آتی بلکہ یہ ممانعت ان تصاویر کے بارہ میں ہے جو ہاتھ سے بنائی جاتی ہیں اور کیمرہ کی تصویریں تو ایک عکس ہے۔ لہٰذا یہ جائز ہے۔ (عبد الرحمن حفیظ۔ باغ آزاد کشمیر) (۵ ستمبر ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں بلا استثناء ہر ذی روح کی تصویر حرام ہے۔ چاہے جونسی صورت میں تصویر کشی کی جائے۔
رسول اﷲﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا جو بھی تصویر یا مجسّمہ دیکھو اسے مٹا دو۔ اور جو قبر اونچی دیکھو اسے برابر کر دو۔ نیز فرمایا: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہو گا۔ (صحیح مسلم،بَابُ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلَا صُورَۃٌ،رقم:۲۱۰۹،مسند البزار،رقم:۱۹۸۲)
اسی بناء پر آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں پردے پر بنی ہوئی تصویر کا سختی سے انکار فرمایا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سائے دار یا غیر سائے دار ہر طرح کی تصویر حرام ہے۔ کیمرہ سے بنی ہو یا غیر کیمرہ سے علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’ وَالثَّانِیَةُ تَحْرِیْمُ تَصْوِیْرُهَا سَوَاءٌ کَانَتْ مُجَسَمَّةٍ اَوْ غَیْر مُجَسَمَّةٍ وِ بِعَبَارَةٍ اُخْرٰی لَهَا ظِلٌّ اَوْ لَا ظِلَّ لَهَا وَهَذَا مَذْهَبُ الْجَمْهُوْرُ قَالَ النُّوَوِیُّ ذَهَبَ بَعْضُ السَّلْفُ اِلٰی اَنْ الْمَمْنُوْع مَا کَانَ لَهٗ ظِلٌّ وَ مَا لَا ظِل لَهٗ فَلَا بَأْسَ بِاِتِّخَاذِهِ مُطْلَقًا وَهُوَ مَذْهَبٌ بَاطِلٌ فَاِن الستر الَّذِیْ اَنْکَرَهُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ سَلَّمَ کَانَت الصُّوْرَة فِیْهِ بِلَا ظِل وَ مَعَ ذَالِكَ فَاَمَرَ بِنَزْعِهٖ ۔‘ (آداب الزفاف،ص:۹۹،طبع:۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب