السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں’’قرآن و حدیث کی روشنی میں تصویر کھینچنا اور کھنچوانا کیسا ہے ؟ بَیِّنُوْا بِدَّلِیْلِ الشَّرْعِیِّ وَ تُوجرُوْا۔ اگر تصویر کھنچوانا غلط ہے تو مفتیان عظام علماء و کرام اور علامہ حضرات تصویریں کس بنا پر کھنچواتے ہیں۔ بَیِّنُوْا بِدَلِیْلِ الشَّرْعِیِّ وَ تُوجرُوْا۔( محمد ادریس ستارہ کالونی نمبر ۲ سٹریٹ نمبر۲ چونگی امرسدھو لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصویر کشی مطلقاً حرام ہے۔ صحیح حدیث میں ہے: ان مصوروں کے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور انھیں کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے بنایا تھا اب اس میں جان بھی ڈالو۔
شرع کی خلاف ورزی کرنے والے کو بلا امتیاز روزِ جزاء اپنا حساب عدالت باری تعالیٰ میں خود دینا ہوگا۔ مرتکب سوء کو دیکھ کر برائی پر دلیر ہونا خسارہ کا سودا ہے۔ قرآنِ مجید نے یہود کے بگڑے ہوئے معاشرہ کی تصویر کشی یوں کی ہے:
﴿مَثَلُ الَّذينَ حُمِّلُوا التَّورىٰةَ ثُمَّ لَم يَحمِلوها كَمَثَلِ الحِمارِ يَحمِلُ أَسفارًا بِئسَ مَثَلُ القَومِ الَّذينَ كَذَّبوا بِـٔايـٰتِ اللَّهِ وَاللَّهُ لا يَهدِى القَومَ الظّـٰلِمينَ ﴿٥﴾... سورة الجمعة
’’جن لوگوں کے سر پر تورات لدوائی گئی پھر انھوں نے اس کے بارِ تعمیل کو نہ اٹھایا ان کی مثال گدھے کی سی ہے جس پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں جو لوگ اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں ان کی مثال بری ہے اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
آج ہمارا ماحول بھی کوئی اس سے مختلف نہیں اس حمام میں سب ننگے نظر آتے ہیں۔ اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبِّیْ۔ اللہ رب العزت جملہ مسلمانوں کو فہم و بصیرت سے نوازے۔ آمین۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب