السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن و حدیث کی روشنی میں تصویر کھنچنا اور کھچوانا کیسا ہے؟ اگر تصویر کھنچوانا غلط ہے تو مفتیان ازاں علمائے کرام اور علامہ حضرات تصویریں کس بناء پر کھنچواتے ہیں؟ (محمد ادریس۔لاہور) (۱۵ ۔ اگست ۱۹۹۷ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصویر کشی مطلقاً حرام ہے۔ صحیح حدیث میں ہے ان مصورّوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور انھیں کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے بنایا تھا اب اس میں جان بھی ڈالو۔ شرع کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بلاامتیاز روزِ جزا اپنا حسابِ عدالت باری تعالیٰ میں خود دینا ہو گا۔ مرتکب سوء کو دیکھ کر برائی پر دلیل ہونا خسارے کا سودا ہے۔ قرآن مجید نے یہود کے بگڑے ہوئے معاشرے کی تصویر کشی یوں کی ہے۔
﴿مَثَلُ الَّذينَ حُمِّلُوا التَّورىٰةَ ثُمَّ لَم يَحمِلوها كَمَثَلِ الحِمارِ يَحمِلُ أَسفارًا بِئسَ مَثَلُ القَومِ الَّذينَ كَذَّبوا بِـٔايـٰتِ اللَّهِ وَاللَّهُ لا يَهدِى القَومَ الظّـٰلِمينَ ﴿٥﴾... سورة الجمعة
’’جن لوگوں کے سر پر توراۃ لدوائی گئی پھر انھوں نے اس کے بارِ تعمیل کو نہ اٹھا یا اس کی مثال گدھے کی سی ہے جس پر بڑی بڑی آیتوں لدی ہوں جو لوگ اﷲ کی کتابوں کی تکذیب کرتے ہیں اس کی مثال بری ہے۔ اور اﷲ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
آج ہمارا ماحول بھی کچھ اس سے مختلف نہیں۔ اس حمام میں سب ننگے نظر آتے ہیں۔ ﴿اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبِّیْ﴾ اﷲ رب العزت جملہ مسلمانوں کو فہم بصیرت سے نوازے۔ آمین۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب