السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آپ کے ایک معاصر توحید و سنت کے داعی ماہوار جریدے کی حالیہ اشاعت میں سورۂ انفال کی آیت نمبر:۳۵﴿وَ مَا کَانَ صَلَاتُهمْ …﴾ کی تشریح ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے:
’’ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ تالیاں پیٹنا اور سیٹیاں بجانا کافروں کاطریقہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے کفر قرار دے کر انھیں عذاب کی خوشخبری سنائی ہے۔‘‘
اس تفسیر سے واضح طور پر جو تاثر دیا گیا ہے وہ یہ کہ مجرد، تالیاں پیٹنا اور سیٹیاں بجانا ،ارتکابِ کفر ہے اور یہ افعالِ مستوجب سزا ہیں۔
اگر قرآن مجید کی اس آیت سے وہی کچھ مراد ہے جو اوپر دی گئی تشریح میں بیان ہوا ہے تو آپ اس کی تصدیق و تائید فرمادیں اگر ایسا نہیں تو اس تفسیر کی غلطی کو پوری طرح واضح کرتے ہوئے قرآن کے حقیقی مفہوم پر روشنی ڈالیں۔ شکریہ۔ (والسلام عبدالمجید گوندل)(۱۵ ۔اپریل۱۹۹۴ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مختصراً عرض ہے کہ: ’’تالیاں پیٹنا اور سیٹیاں بجانا کافروں کا طریقہ ہے۔‘‘ اس حد تک تو بات صحیح ہے۔ اس سے آگے جو کہا گیا ہے کہ :’’ اللہ تعالیٰ نے اسے کفر قرار دے کر انھیں عذاب کی خوشخبری سنائی ہے۔‘‘ یہ بات صحیح نہیں ہے کیونکہ﴿بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْن﴾ کا تعلق صرف ﴿اِلَّا مُکَاءً وَ تَصْدِیَة﴾ سے نہیں ہے بلکہ اس سے قبل ان کے دیگر کافرانہ اطوار کا بھی ذکر ہے۔ وہ بھی اس میں شامل ہیں۔ یوں اس کا تعلق ان کے مجموعی اعمال اطوار سے ہو گا،ا س لیے صرف تالیاں پیٹنے اور سیٹیاں بجانے کو کفر قرارنہیں دیا جا سکتا۔ یہ تو ان کے کفریہ عقائد و اعمال کے مظاہر ہیں، جنھیں کافرانہ اطوار تو کہا جا سکتا ہے مجرد اس عمل کو کفر نہیں کہا جا سکتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب