السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل اکثر لوگ حجامت اس طرح بنواتے ہیں کہ سر کے اگلے حصے کے بال تو لمبے رہتے ہیں اور پچھلے حصے کے بال زیادہ ترشوا کر چھوٹے کرا لیتے ہیں۔ کیا اس طرح حجامت بنوانا درست ہے؟ اگر نہیں تو حدیث وسنت سے حجامت بنوانے کا کیا طریقہ ثابت ہے؟ (سائل: ابو سعید اعوان بابا) (۱۰ جنوری ۲۰۰۶ئ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آدمی سارے بال رکھ لے یا سارے مونڈ دے، یہی سنت طریقہ ہے(فتح الباری بحواله ابو داؤد، نسائی: ۱۰/ ۳۶۵) ارشادِ نبوی ہے:
’ اِحْلِقُوْا کُلَّهٗ أَوْ ذَرُوْا کُلَّهٗ ‘ اس سلسلے میں پروفیسر حافظ ثناء اللہ خان صاحب نے اپنے ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ انسان کی تخلیقی حالت کو سامنے رکھنا چاہیے یعنی بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اُس کے سر کے تمام بال برابر ہوتے ہیں، یہی فطری طریقہ ہے، لہٰذا بال ترشوانے میں اسی کا لحاظ رکھنا چاہیے کہ اگلے اور پچھلے بال برابر ہوں۔ (ع۔ و)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب