السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بندہ موضع پیال تحصیل و ضلع قصور کا رہائشی ہے یہ کہ بندہ شہد کی تجارت کا کاروبار کرتا ہے۔ یہ کہ کسی شخص کا شہد لگا ہوا، چوری کر لیا گیا۔ اس شخص نے میرے اوپر بہتان اور الزام لگا دیا کہ شہد میں نے چوری سے اتار لیا ہے، حالانکہ میں نے حقیقتاًشہد چوری سے نہ اتارا تھا۔
یہ کہ میں نے اپنے طور پر اور پنچائتی طور پر اپنی بے گناہی کا ثبوت دینے کو کہا مگر یہ شخص نہ مانا۔ اس نے مجھے فحش گالیاں دیں اور مجھ پر تشدد کیا۔ اور اس نے زبردستی میری ڈاڑھی مونڈ ڈالی۔ اور پلیڈ والے اُسترے سے جو کہ ویسے بھی ناپاک تھا۔ اسی طرح سے اس شخص نے سنت رسول کی دھجیاں بکھیریں۔ اور توہین کی اور مجھے دھمکیاں دیں کہ تیرے ساتھ ابھی کم سلوک کیا گیا ہے۔ آئندہ غلطی کی تو ایسے اور کسی طریقہ سے سزا دیں گے۔
میں نے اس واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس کو دے دی۔ پولیس نے اس شخص کے خلاف کارروائی کرکے پرچہ درج کردیا ہے اور ملزم اب ضمانت پر رہا ہو چکا ہے۔ عدالت میں مقدمہ کی سماعت جاری ہے اور کیس سماعت ہوتے ہیں نہ کہ سزا مجسٹریٹ صاحب دیں گے۔ مجھے معلوم نہیں۔
برائے مہربانی مجھے ڈاڑھی مونڈنے سنت رسول کی توہین کرنے والے کے خلاف شرعی فتویٰ درکار ہے کہ اسلام کی رُو سے اس شخص کے بارے میں کیا سزا مقرر ہے۔ (سائل بشیر احمد، سابق خطیب قلعہ والی مسجد کوٹ لکھپت، حال کھڈیاں ضلع قصور) (۲۲ دسمبر ۱۹۹۵ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بظاہر واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ مشارٌ الیہ شخص نے آپ کے ساتھ ظلم و زیادتی کی یہاں تک کہ ڈاڑھی سنت رسولﷺ کی اہانت کا مرتکب ہوا۔ جرم ہذا مستوجب تعذیر ہے۔ مجاز افسر کے لیے ضروری ہے کہ اس باغی اسلام کو مناسب حال ضرور سزا دے جو باعثِ عبرت ہو تاکہ آئندہ اسے خبث باطن کے اظہار کی جرأت نہ ہو سکے۔
مشکوٰۃ باب الامر بالمعروف میں ہے کہ ’’اگر کسی قوم میں کوئی گناہ ہوتا ہو اور وہ قوم ظالم کا ہاتھ پکڑنے پر قادر ہو پھر وہ نہ پکڑے تو اللہ کی طرف سے سب پر عذاب آئے گا۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب