السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
داڑھی کے متعلق شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا اسے کٹوایا بھی جا سکتا ہے اور ڈاڑھی نہ رکھنے والا گناہ کا مرتکب ہوتا ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کریں۔(فائزہ منیر۔ ٹیکسلا) (۲۳ جولائی ۱۹۹۹ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
افضل یہ ہے کہ ڈاڑھی پوری رکھی جائے مٹھی سے زائد کٹوائی جا سکتی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو :(فتاویٰ اہل حدیث:۳۳۵/۳ تا ۳۳۸) ڈاڑھی نہ رکھنے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ٹھہرتا ہے کیونکہ اس نے اوامر شریعت کی مخالفت کی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب