السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مرد سونے کا دانت لگوا سکتا ہے ؟ حالانکہ سونا مردوں کو حرام ہے ؟(محمد مسعود، صابر خورشید کالونی گجرات)(۱۹ جولائی ۱۹۹۶ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بوقت شدید ضرورت سونے کا دانت لگوایا جا سکتا ہے۔
حدیث میں ہے: یوم کلاب کو ایک شخص کا ناک کٹ گیا تو اس نے چاندی کا لگوا لیا۔ بعد میں اس میں بدبو پڑ گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: سونے کا لگوالے۔ (سنن ابی داؤد،بَابُ مَا جَائَ فِی رَبْطِ الْأَسْنَانِ بِالذَّہَبِ،رقم:۴۲۳۲، سنن الترمذی،بَابُ مَا جَائَ فِی شَدِّ الأَسْنَانِ بِالذَّہَبِ،رقم:۱۷۷۰)
’ فیه استباحة استعمال الیسیر من الذهب للرجال عند الضرورة کربط الاسنان به و ما جری مجراه معا لایجری غیره فیه مجراه۔انتهی۔‘ (عون المعبود:۱۸۴/۴)
اس کے باوجود تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ حتی المقدور سونے کا دانت لگوانے سے احتراز کیا جائے کیوں کہ مرد کے لیے اصلاً سونا حرام ہے۔ منصوص کے سوا حرمت کا پہلو غالب ہونا چاہیے ، بالخصوص اس وقت جب کہ سونے کے دانت کا بدل باسانی دستیاب ہوسکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب