سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(627) عورتوں کا بیوٹی پارلر سے بال رنگوانے کا حکم

  • 25742
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 579

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا بیوٹی پارلر میں جا کر مہندی کی بجائے کیمکل یا کسی اور چیز سے بال رنگوانا کیسا ہے ؟ (سائل) (۲۵ جولائی ۲۰۰۳ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خالص کالے رنگ سے بچتے ہوئے اگر مہندی کے علاوہ بھی مصنوعی طریقے سے بالوں کو رنگ لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ حرام کی آمیزش نہ ہو اور فاسق و فاجر اور کافر عورتوں سے تشبیہ بھی مقصود نہ ہو۔ نبیﷺ کا فرمان ہے:

’مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔‘ (سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی لُبْسِ الشُّهْرَةِ،رقم:۴۰۳۱)

’’جو کسی قوم کی مشابہت کرتا ہے وہ ان ہی سے بن جاتا ہے۔‘‘

یہ حقیقت مسلّمہ ہے کہ جنس میں یا کسی وصف میں اشتراک اپنے اندر ایک خاص کشش رکھتا ہے۔ جو طبعی  طور پر یا عادی طور پر اثر انداز ہوتاہے … اوراپنے اندر عقل کو مسخر کرنے کی خاصیت بھی رکھتا ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں۔

بالوں کا اپنا طبعی رنگ( سیاہ یا کوئی اور بھورا وغیرہ) اصل حالت میں قائم ہو تو پھر بلاوجہ تبدیلی کا نہیں سوچنا چاہیے کیونکہ رسول اکرمﷺ نے سفید بالوں کی تبدیلی کا حکم دیا ہے۔ فرمایا:

’غَیِّرُوا هَذَا بِشَیْء ٍ، وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ ‘(صحیح مسلم،بَابٌ فِی صَبْغِ الشَّعْرِ وَتَغْیِیرِ الشَّیْبِ،رقم:۲۱۰۲)

’’اس سفید رنگ کو تبدیل کردو مگر سیاہ رنگ سے بچنا۔‘‘

 

 

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:465

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ