سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(619) کیا سفید ڈاڑھی رکھنا مناسب ہے ؟

  • 25734
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1127

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ڈاڑھی سفید رکھنا مناسب نہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ڈاڑھی سفید رکھنا غلط ہے۔ ڈاڑھی رنگنے کے متعلق فرمان ِرسول کی وضاحت کیا ہے؟ (نسیم الحق طیب، الٰہ آباد) (۸ مارچ ۱۹۹۶ء)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

داڑھی کو رنگنا اور اپنی اصلی حالت پر رہنے دینا دونوں طرح جائز ہے۔ حافظ ابن حجر رسول اللہﷺ کے عمل کے بارے میں بحث کرتے ہوئے رقمطراز ہیں:

’ و حاصله ان من جزم انه خضب کما فی ظاهر حدیث ام سلمة و کما فی حدیث ابن عمر الماضی قریباً انه صلی الله علیه وسلم خضب بالصفرة حکی ما شاهده ، و کان ذلك فی بعض الاحیان و من نفی ذلك کأنس فهو محمول علی الاکثر الاغلب من حاله‘ (فتح الباری:۳۵۴/۱۰)

’’حاصل بحث یہ ہے کہ جس نے اس بات کا جزم کیا ہے کہ آپﷺ نے بالوں کو رنگا ہے جس طرح ام سلمہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما  کی احادیث میں ہے ، کہ آپﷺ نے بالوں کو زرد بنایا انھوں نے جس شے کا مشاہدہ کیا اسے بیان کیا ہے۔ اوریہ عمل بعض اوقات میں ہے اور جس نے نفی کی ہے جس طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ  ہیں تو یہ آپﷺ کی اغلب اور اکثر حالت پر محمول ہے۔ اور جو لوگ داڑھی سفید رکھنے کو غلط سمجھتے ہیں ،سابقہ توجیہ کی بناء پر ان کا خیال غیر درست ہے ۔ بلکہ امام طبری رحمہ اللہ نے یہاں تک کہا ہے ،ا گر کسی علاقہ میں لوگ داڑھیوں کو رنگتے نہ ہوں، اوررنگنے والا انسان منفرد حیثیت کا حامل نظر آئے تو اس کے حق میں فعل ہذا کو ترک کرنا اولیٰ ہے۔‘‘ (فتح الباری:۳۵۵/۱۰)

اور یہود و نصاریٰ کی مخالفت میں بال رنگنے والی روایت کو اہل علم نے صرف استحباب پر محمول کیا ہے اس طرح کے شریعت میں تیس سے زائد احکام موجود ہیں، اُن سے بالوں کو سیدھا چھوڑنے کے بجائے مانگ نکالنا ہے۔ لیکن بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  سے دونوں طرح ثابت ہے۔ کچھ اس طرح کا معاملہ محل نزاع میں ہے کہ بالوں کو رنگنا اور ترک کرنا دونوں طرح جواز منقول ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب اللباس:صفحہ:462

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ