السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
٭ اسلام میں بیعت کی کیا حیثیت ہے؟
٭ ڈاکٹر اسرار کی بیعت شرعی نقطہ نظر سے کیسی ہے؟
٭ تبلیغی جماعت کی بیعت شرعی نقطہ نظر سے کیسی ہے؟
٭ پیر بھائیوں کی بیعت شرعی نقطہ نظر سے کیسی ہے؟
٭ آج کے دور میں کس کے ہاتھ پر بیعت کی جائے؟ نیز بتائیں کہ بیعت کن موقعوں پر کی جاتی ہے اور کس کے ہاتھ پر کی جاتی ہے؟
٭ جب ہم نے کلمہ پڑھ لیا ہے تو کیا کسی کا بیعت ہونا ضروری ہے؟ (سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ڈاکٹر اسرار اور تبلیغی جماعت اور پیر بھائیوں کی مروجہ بیعت کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے۔ بیعت کا تعلق صرف نبی ﷺ کی ذات سے یا اُن کے قائمقام سے ہوتا ہے۔ صاحب اقتدار خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت ہوتی ہے جو کتاب وسنت کا داعی ہو۔ موجودہ دور میں سعودی عرب کے سربراہِ مملکت کی بیعت ممکن ہے۔ خلیفہ وقت جب مناسب سمجھے حالات کے مطابق بیعت لے سکتا ہے۔ کلمہ پڑھنے کے بعد اپنے رب سے شریعت کی پابندی کا صرف عہد ہی کافی ہوسکتا ہے۔ کسی سے بیعت کرنا ضروری نہیں قرآن میں ہے:
﴿وَمَن أَوفىٰ بِعَهدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاستَبشِروا بِبَيعِكُمُ الَّذى بايَعتُم بِهِ وَذٰلِكَ هُوَ الفَوزُ العَظيمُ ﴿١١١﴾... سورةالتوبة
’’اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے؟ سو جو سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو، اور یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب