السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(الف) بیعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
(ب) کیا کسی عالم ِ دین کے ہاتھ پر بیعت ضروری ہے کہ مسائل دین و دنیا سے واقفیت رہے؟
(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر کیا جا سکتا ہے؟ (سائل ، جمیل احمد ، کراچی) (۱۸ ستمبر ۱۹۹۸ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(الف) بیعت حاکم وقت خلیفہ سے شریعت کی پیروی کے عہد کا نام ہے جو ہاتھ پر ہاتھ رکھنے اور زبانی کلامی عہد و پیمان سے بھی ہو سکتی ہے۔
(ب) کسی عالم ِ دین کے ہاتھ پر شریعت میں بیعت کا تصور نہیں کیونکہ بیعت کا تعلق نبیﷺ کی ذات سے ہوتا ہے یا جو نبی کے قائم مقام ہو۔ جیسے خلیفہ، حاکم ، دین و دنیا کے مسائل میں کسی بھی صاحب ِ علم سے رہنمائی حاصل ہو سکتی ہے۔ بیعت شرط نہیں۔
(ج) بیعت کو تقلید سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بیعت اطاعت شریعت کے عہد کا نام ہے جب کہ تقلید کا مفہوم یہ ہے کہ غیر کے قول کوبلا دلیل قبول کرلینا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب