سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(597) جہادی ٹریننگ کا شرعی حکم کیا ؟( بعض جاہلوں کے فتوے کی کیا حیثیت ہے)

  • 25712
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 748

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے موقف پیش کیا کہ ’’جس شخص نے ۲۱ دن کی جہادی بنیادی ٹریننگ نہیں کی وہ پکا کافر اور منافق ہے۔‘‘ سوال یہ ہے کہ بے شمار انبیاء ، صلحاء اور اولیاء ، صحابہ و تابعین اور محدثین و ائمہ دین وغیرہم ہیں جنھوں نے مذکورہ ۲۱ دن کی ٹریننگ نہیں کی۔ مذکورہ آدمی کے قول کی شریعت اسلامیہ کی روشنی میں کیا حیثیت ہے؟ (سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کچھ شک نہیں ہر مسلمان کے لیے بقدرِ استطاعت جہاد کی تیاری ضروری ہے۔ ساری زندگی اس بات پر قائم ودائم رہنا چاہیے، اس کے لیے دنوں کی کوئی قید نہیں، سلف صالحین اسی پر عمل پیرا تھے۔ سوچے سمجھے بغیر اوربغیر علم کے فتویٰ بازی نہیں کرنی چاہیے اس سے امت میں گمراہی اور افراتفری پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

جلد:3،کتاب الجہاد:صفحہ:446

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ