السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عصر حاضرمیں مختلف جماعتیں لوگوں کو جہاد کی ترغیب دیتی ہیں، حالاں کہ ٹولیوں اور محدود افراد کی صورت میں جہاد کرنے سے مسلمانوں کی طاقت کمزور ہو رہی ہے۔ ان لوگوں کا خیال ہے کہ حالات کے مطابق جہاد کا طریقہ کار وضع کرنا امیر کا کام ہوتا ہے اور موجودہ حالات میں جہاد کا یہی طریقہ کار موزوں ہے۔
سوال یہ ہے کہ موجودہ حالات میں ٹولیوں کی شکل میں جہاد کا کیا حکم ہے؟(سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی حد تک اس کا جواز ہے تاہم اصلاً متحدہ قیادت کے تحت جہاد ہونا چاہیے ۔ شریک ہونے والا اپنی نیت کے مطابق اجر پائے گا اگرچہ طریقہ کار میں اصلاح کی ضرورت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب