السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ درست ہے کہ بچے کے عقیقے میں ایک گائے یا اونٹ کر دیا جائے کیونکہ وہ سات قربانیوں کے برابر ہے؟ یا دو جانیں ہی لازمی ہیں؟ کون سا مسلک کتاب و سنت کے زیادہ قریب ہے ؟ اور عقیقے کے جانور میںقربانی والی شرائط ہیں یا نہیں؟ (سائل) (۱۲ اپریل ۲۰۰۲ء)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بچے کی طرف سے عقیقہ دو بکریوں کا ہونا چاہیے دیگر جانوروں کے بارے میں کوئی صحیح روایت وارد نہیں اور بچی کی طرف سے ایک بکری کافی ہے۔
عقیقہ کے جانور کی شرائط کے بارے میں حدیث میں کوئی خاص تصریح وارد نہیں، صرف مکافئتان کا لفظ آیا ہے۔ ’’مجمع البحار‘‘ میں ہے کہ دو بکریاں جو سن(عمر) میں برابر ہوں، جس سے مقصد یہ ہے کہ عقیقے کا جانور مسنہ(دودانتا) ہونا چاہیے۔ یا کم از کم یہ ہے کہ ایک سال کا جذعہ(دنبہ) ہو، البتہ احتیاط اس میں ہے کہ جانور میں قربانی والی شرائط ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب